اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر؍وقائع نگار) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ خطے کے لئے سی پیک گیم چینجر ثابت ہوگا ، اس منصوبے میں سڑکیں ، ریل کا نظام، سمندری بندرگاہیں ، تیل اور گیس پائپ لائنز ، آپٹکل فائبر بچھانے ، خصوصی اقتصادی زون ، سرحد پار تجارت اور تعاون کے مراکز اور آزاد تجارتی معاہدے شامل ہیں، سی پیک منصوبے سے پاکستان اور چین دونوں استفادہ کریں گے ، سی پیک سے مجموعی طور پر 2.3 ملین ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے جس سے جی ڈی پی میں سالانہ 2.5 فیصد سے زائد اضافہ ہوگا۔ وہ بدھ کو یہاں نیشنل پارلیمنٹری ٹاسک فورس برائے پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جیز) اور سینٹ کی خصوصی کمیٹی قومی اتحاد کے زیر اہتمام سی پیک چیلنجز اور مواقع پر قومی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔ شبلی فراز نے کہا نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے شعبوں کے زیادہ تر منصوبے کامیابی سے آگے بڑھے ہیں، بہت سے منصوبے عمل درآمد کے مرحلے میں ہیں، دوسرے مرحلے (2021-2025) کے منصوبے تیار ہو چکے ہیں۔ شبلی فراز نے ندیم بابر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ماضی میں توانائی کے شعبے میں مہنگے معاہدوں ، ترسیل اور ٹرانسمیشن پر کام نہ کرنے اور قابل تجدید توانائی کو متعارف کرانے میں رکاوٹوں کے باعث ملک کے مجموعی گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا ، بین الاقوامی معاہدوں میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی لیکن حکومت نے آئی پی پیز سے بات کی ہے ، ماضی کی حکومتیں سیاسی مقاصد کے لئے ٹیرف میں اضافہ نہیں کرتی رہیں۔شبلی فراز نے پارلیمانی کمیٹی برائے کورونا کے اجلاس کے حوالے سے بریفنگ میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اجلاس کے بائیکاٹ کو غیر ذمہ دارانہ سیاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے ثابت ہوگیا کہ اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ پر بھی اعتماد نہیں کرتیں ، اپوزیشن کو اس غیر ذمہ داری پر پوری قوم کو جواب دینا ہوگا ، بدقسمتی سے جمہوریت کے دعویدار ہر معاملے کو سیاست کا رنگ دیتے ہیں ، عدالت عالیہ کے فیصلے ،حکومتی ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر پی ڈی ایم پشاور جلسہ کے منتظمین اور شرکت کرنے والے قائدین کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا ، جان بوجھ کر عوام کی جان کو خطرے میں ڈالنے والے قومی مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت اپنا فرض سمجھتی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی وبا سے بچائو کے لئے پارلیمنٹ کی سطح پر حکمت عملی اور اتفاق رائے پیدا کیا جائے ،اسی سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی برائے انسداد کورونا کا اجلاس بلایا گیا لیکن اس موقع پر بھی اپوزیشن نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو بھی ماننے سے انکار کیا ، یہ لوگ جمہوریت کے دعوی کرتے ہیں لیکن پارلیمنٹ پر اعتماد نہیں کرتے ، اپوزیشن کا پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کا فیصلہ غلط تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کے دعویدار اپنے اقدامات سے اس کی نفی کر رہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں عدم شرکت سے اپوزیشن نے پیغام دیا کہ انہیں اپنی سیاست عزیز ہے ،قومی مسئلے کو سیاست کی نذر کرنا قابل افسوس ہے ، پشاور جلسی کی ناکامی کے بعد اپوزیشن ہوش کے ناخن لیتے ہوئے دوسری سرگرمیاں منسوخ کر دے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینٹ اور قومی اسمبلی اجلاس کا وقت پورا کرنے کے لئے حکومت کی ٹیم اپوزیشن سے رابطہ کرے گی تاکہ سینٹ اور اسمبلی اجلاس شیڈول کا فیصلہ کیا جائے ۔