جنیوا(این این آئی )اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے کہاہے کہ بھارت انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں اور کارکنان کو دبانے کے لئے سیاہ ترین قانون یو اے پی اے اور ایف سی آر اے کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کمشنر مشیل بیچلیٹ نے بھارتی حکومت سے انسانی حقوق کے علمبرداروں کے حقوق کی پاسبانی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایسی تنظیموں کے خلاف کارروائیوں پرگہری تشویش کا اظہار کیا اورکہاکہ حکومت کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو دبانے کے بجائے ان کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔ ان کا کہنا تھاکہ بھارت میں طویل عرصے سے ایک مضبوط سول سوسائٹی رہی ہے لیکن مجھے تشویش ہے کہ اس وقت ملک کے مبہم قوانین ان آوازوں کو دبانے کے لیے تیزی سے استعمال ہو رہے ہیں۔ مشیل بیچلیٹ کا کہنا تھا کہ بیرونی فنڈز سے متعلق ایف سی آر اے قانون کا استعمال غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر پر حکومتی چھاپے مارنے ، بینک اکانٹس کو منجمد کرنے اور تنظیموں کے رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کے لیے ہوتا رہا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چونکہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں انسانی حقوق کے ارکین بھی شامل تھے اسی لیے حکومت نے دانستہ طور انہیں نشانہ بنایا اور ان مظاہروں کے سلسلے میں اب تک 1500 سے بھی زائد افراد کو سیاہ قانون کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے ۔نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے بھارتی جمہوریت کی دہائی دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے ۔ ملک کو اپنی ضرورت کے مطابق قانون وضع کرنے کا حق ہے اور انسانی حقوق کی آڑ میں قانون کی خلاف ورزی کی حمایت نہیں ہونی چاہیے ۔