اسلام آباد (نامہ نگار، سپیشل رپورٹر، 92 نیوزرپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں نوازشریف اورآصف زرداری کے دور میں اخراجات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کی اقامہ کمپنی کی تفتیش ایف آئی اے سے کرانے کا فیصلہ کیاہے ۔اجلاس میں ایف آئی اے کی ری سٹرکچرنگ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سول سروسز اصلاحات کمیٹی کی تجاویز پر بھی رپورٹ پیش کی گئی۔ وفاقی کابینہ کو وزیر اعظم کے دورہ امریکہ سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق کابینہ نے کابینہ ڈویژن سے بیرونی دوروں، علاج معالجے اور دیگر اخراجات کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کردی ۔ کابینہ نے پاک ایران سرمایہ کاری کمپنی کے ایم ڈی، اگنائٹ کمپنی ،یونیورسل سروس فنڈ کمپنی کے بورڈز کے ڈائریکٹرز، پاک چائنہ انجئینرنگ یونیورسٹی کے قیام اور گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) ترمیمی ایکٹ 2019ء کی منظوری دی۔۔کابینہ نے وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی بنانے کیلئے ملحقہ 50 ایکڑ زمین کی حیثیت تبدیل کرنے اور ای سی سی کے فیصلوں کی منظوری دیتے ہوئے ملک میں گندم کے ذخائر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا سابق حکمران قومی خزانے سے پرتعیش دورے کرتے رہے ۔ ملک اور قوم کو ان غیرملکی دوروں سے کیا حاصل ہوا۔ سابق ادوار میں خرچ ہوئے ایک ایک پیسے کا حساب لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے مستحق افراد اور خواتین کو سرکاری ملازمتوں میں سہولت دینے کی ہدایت کی۔کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ ملک بھر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے پر وزیر اعظم نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور مشیر خزانہ کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکہ جا رہے ہیں اور وزیر اعظم کیساتھ صرف سکیورٹی افسران اور وزیر خارجہ جائیں گے ۔ عمران خان پاکستانی سفیر کے گھر قیام کریں گے جبکہ ساتھ جانے والے افراد تھری سٹار ہوٹل میں رہائش رکھیں گے ۔پاکستان کی تاریخ میں اتنا سستا دورہ کسی نے نہیں کیا ہوگا جتنا سستا دورہ عمران خان کا ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہا کابینہ نے قطری شہریوں کو ویزا آن ارائیول کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ لوک ورثہ کو وزارت اطلاعات سے ہٹا کر نیشنل ہیرٹیج ڈویژن کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور رپورٹ پر عملدر آمد کیلئے کمیٹی بھی تشکیل د یدی ہے ۔اجلاس کے دوران وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے سے متعلق امور زیر غور رہا۔ کابینہ نے پورٹ قاسم اتھارٹی کے نئے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری دی اور گندم کے ذخائر پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ وزیر اعظم نے آٹے کی قیمت میں مزید اضافہ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔شفقت محمود نے کہا مریم نواز نے جج پر سنگین الزامات لگائے ہیں جو عدلیہ پر حملہ ہے اور اب بار ثبوت مسلم لیگ ن پر ہے ۔ ویڈیو کو درست ثابت کرنے کی ذمہ داری ن لیگ پر ہے ۔ ایسا لگتا ہے جعلی ویڈیو بنانے کی فیکٹری لگا رکھی ہے ۔ عدلیہ پر حملے کرنا ن لیگ کا پرانا وتیرہ ہے ۔ ویڈیو کی تصدیق کیلئے فرانزک بھی ان کو خود ہی کرانا چاہیے تاہم کابینہ میں اس پر کوئی بات نہیں ہوئی۔وفاقی وزیر نے کہا سابق صدر آصف زرداری نے اپنے دور حکومت میں 134 غیر ملکی دورے کیے جس میں وہ مجموعی طور پر 257 دن ملک سے باہر رہے اور ان کے ساتھ 3 ہزار کے قریب لوگ باہر گئے ۔ آصف زرداری کے غیر ملکی دوروں پر ایک ارب 42 کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔ آصف زرداری نے 17 دورے لندن کے کیے جس پر32 کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔ وہ51 دفعہ دبئی گئے جس پر 10 کروڑ روپے کے اخراجات ہوئے ۔ سابق صدر کے 48 غیر ملکی دورے ذاتی نوعیت کے تھے ۔آصف زرداری نے 55کروڑ روپے ہوٹل میں قیام پر خرچ کئے ۔ نواز شریف نے اپنی 4 سالہ وزارت عظمیٰ کے دوران 92 غیر ملکی دوروں پر ایک ارب 84 کروڑ روپے خرچ کیے ۔ 2 ہزار 352 افراد نے نواز شریف کے ہمراہ غیر ملکی دورے کیے ۔ انہوں نے لندن کے 24 دوروں کے دوران 22 کروڑ 49 لاکھ روپے خرچ کیے جبکہ سعودی عرب کے 12 سے زائد دورے کیے ۔ نواز شریف کے غیر ملکی دوروں کے دوران قومی ائر لائن کو بھی 30 سے 40 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ نواز شریف کے 24غیر ملکی دوروں میں سے 20ذاتی نوعیت کے تھے ۔نواز شریف نے 3کروڑ کی ٹپ اور 6کروڑ کے تحائف بانٹے ۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے 19 غیر ملکی دورے کیے جن پر 26 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ ان کیساتھ 214 افراد نے غیر ملکی دورے کئے ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف وزیر ہونے کے باوجود اقامہ کے ذریعہ ایک کمپنی کو ایڈوائز کرتے رہے جہاں سے انہیں 15 سے 20 لاکھ روپے کی تنخواہ بھی ملتی تھی۔ بہر حال اب اس معاملے کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ کابینہ نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ اس سنگین خلاف ورزی کی تفصیلی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جائے ۔ وفاقی کابینہ نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ حالیہ دنوں میں ملکی میڈیا بالخصوص الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو مجرموں کے بیانیہ کی تشہیر کیلئے استعمال میں لایا جا رہا ہے ۔ کابینہ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں سزایافتہ مجرمان یا زیر تفتیش ملزمان کو اپنے ذاتی مقاصد کی تشہیر یا قومی اداروں کو دبائو میں لانے کے مقصد کیلئے میڈیا کے استعمال کی اجازت نہیں دی جاتی۔ کابینہ نے اس بات پر زور دیا کہ پیمرااس روش کی حوصلہ شکنی کے ضمن میں اپنی ذمہ داریاں نبھائے ۔انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے ۔ حکومت نے زیر ٹرائل کسی سیاستدان کا انٹرویو نشر کرنے یا نہ کرنے سے متعلق کسی نیوز چینل کو کوئی ہدایت جاری نہیں کیں۔انہوں نے کہا کسی بھی جمہوری ملک میں سزا یافتہ مجرموں کو میڈیا کے استعمال کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پیمرا حکومت کے ماتحت ادارہ نہیں تاہم پیمرا اپنے ضابطہ اخلاق کے تحت فیصلہ کرے ۔انہوں نے بتایا وزیراعظم کے مشیر کفایت شعاری و ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے وفاقی حکومت کے محکموں اور ذیلی اداروں کی تنظیم نو کے حوالے سے اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کی۔ کابینہ نے رپورٹ پر عملدرآمد کیلئے کمیٹی کی منظوری دیدی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کل 441 محکموں/اداروں کے فرائض اور افادیت کا جائزہ لیا گیا اور ان کو بہتر بنانے کے ضمن میں سفارشات پیش کی گئیں۔ ان سفارشات کی رو سے 324 ادارے ایسے ہیں جن کو وفاقی حکومت کے پاس برقرار رکھنے کی سفارش کی گئی ہے ۔