اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سی ڈی اے سینیٹری ورکرز کو تنخواہیں نہ ملنے کیخلاف کیس میں سی ڈی اے کے سینی ٹیشن ڈیپارٹمنٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر سی ڈی اے کا مجاز افسرعدالت پیش ہو، عدالت نے کہاکہ جو اس شہر کی صفائی کرتے ہیں ان کے ساتھ برابر کے شہری جیسا سلوک نہیں کیا جا رہا، یہاں آئین ہے ، ہر شخص کیلئے اسکے حقوقِ کا تعین ہے ، وہ اسے ملنے چاہئیں۔گذشتہ روزسماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیاکہ سینیٹری ورکرز، ایمپلائیز کس کے ہیں ؟ کن ٹرمز پر انکو ملازمت دی گئی جس پر سی ڈی اے وکیل نے کہاکہ پندرہ بیس سال سے یہ ملازمت پر ہیں،کچھ سیکٹرز پرائیویٹائز کئے ہوئے ہیں اور کچھ کے سینٹری ورکرز کی مستقل ملازمت ہے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ سینیٹری ورکرز کو آئین میں دئیے گئے حقوق کے مطابق ٹریٹ نہیں کیا جارہا، کنٹریکٹر کتنی سیلریز سینیٹری ورکرز کو دیتے ہیں،عدالت نے سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کرلی اور سماعت 29 جولائی تک ملتوی کردی۔ جسٹس عامر فاروق نے نجی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کی انسپکشن اور گریڈنگ کے طریقہ کار کیخلاف درخواست پر فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردئیے ۔ پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوٹس کے وکیل اشتر اوصاف نے کہا پاکستان میڈیکل کمیشن نے انسپکشن اور گریڈنگ کے حوالے سے دو نوٹیفکیشن جاری کئے جسے چیلنج کیا گیا۔عدالت پی ایم سی کے دونوں نوٹسز معطل کرے جس پر عدالت نے کہاکہ عدالتی دائرہ اختیار ہے یا نہیں پہلے اسکو دیکھتے ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت چیئرمین سینٹ انتخابات کخلاف یوسف رضا گیلانی کی اپیل پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی۔