لاہور(عثمان علی)صوبائی دارالحکومت کے مختلف رہائشی علاقوں میں قائم ہونے والے بڑے و چھوٹے 7ہزارانڈسٹریل یونٹس کے سروے کو سرد خانے کی نذر کر دیا گیا جبکہ 250سے زائد فیکٹریوں کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا کہ ان کو فوری رہائشی علاقوں سے شفٹ کیا جائے لیکن متعلقہ حکام کی جانب سے اس حوالے سے کارروائی کرنے کی بجائے خاموشی اختیار کر لی گئی جس کی وجہ سے آئے روز فیکٹریوں میں لگنے والی آگ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں لیکن اس کے باوجود متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹرٹیجک پلاننگ نہ ہونے اور قانونی کمزوریوں کے باعث رہائشی علاقوں میں نہ صرف کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں بلکہ کئی ایسی خطرنا ک چھوٹے برے یونٹس بھی گنجان آبادعلاقوں میں قائم ہیں جہاں انتہائی خطرنا ک آتش گیر مادہ موجود ہوتا ہے خاص کر کے جوتوں کے کارخانوں ،پلاسٹک فیکٹریاں،پرفیوم بنانے والے کارخانے ، کیمیکل گودامز اور دیگر یونٹس شامل ہیں جہاں پر لگنے والی آگ انتہائی خطرناک ثابت ہوتی ہے اور اس طرح کے کئی واقعات بھی ہوچکے ہیں جس میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں مختلف اداروں کی جانب سے مشترکہ طور پر سروے کیا گیا تھا جس میں 7ہزار سے زائد چھوٹے بڑے انڈسٹریل یونٹس کی نشاندہی کی گئی تھی جو رہائشی علاقوں میں قائم تھے اور ان میں 250سے زائد انتہائی خطرناک قراردیے گئے تھے اور ان انڈسٹریل یونٹس کو مرحلہ وار انڈسٹریل سٹیٹس یا پھر شہر سے باہر منتقل کرنے کا کہا گیا تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ سروے بھی سرد خانے کی نذ ر ہوگیا۔