اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عمران خٹک کی زیر صدارت ہوا۔ پٹرولیم ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گیس کی ترقیاتی سکیموں کیلئے کابینہ ڈویژن کو ساڑھے 3 ارب روپے کے فنڈز کیلئے لکھا ہے ۔ن لیگ کے رکن مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ گیس سکیمیں سیاسی بنیادوں پردی جا رہی ہیں،اگر ہماری حکومت نہیں آئی اس میں عوام کا کیاقصور ہے ۔ کمیٹی نے غیر قانونی گیس کنکشنز پر سوئی ناردرن پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوئی ناردرن میں غیر قانونی گیس کنکشنز کا خاتمہ کیا جائے ۔ ۔چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ سوئی ناردرن سے کہا ہے جن گیس سکیموں پر 50 فیصد کام ہو چکا ہے پہلے وہ مکمل کی جائیں،ہم نے سوئی ناردرن سے کہا ہے جتنے کنکشنز لگانے ہیں لگائیں،ہم نے گیس کنکشنز کے حوالے سے کوئی حد مقرر نہیں کی۔ رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ سوئی ناردرن میں نئے کنکشنز کیلئے گیس کہاں سے آئے گی؟ سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ ملک میں ایل این جی سمیت کل 4 ارب مکعب فٹ گیس یومیہ دستیاب ہوتی ہے ،یومیہ دو ارب مکعب گیس سندھ سے آتی ہے ۔ حکام نے سوئی سدرن گیس کمپنی سے برطرف کئے گئے ملازمین پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سوئی سدرن کے ملازمین سپریم کورٹ کے حکم پر برطرف کئے گئے ،عدالتی حکم کے علاوہ 8ملازمین اور بھی برطرف کئے گئے ہیں، ان ملازمین کو کنٹریکٹ کی شرائط کے مطابق برطرف کیاگیا۔ رکن کمیٹی کے پرکاش نے کہا کہ کنٹریکٹ ملا زمین کو کوئی نوٹس کیوں نہیں دیا گیا؟۔ رکن کمیٹی خرم دستگیر نے کہا کہ ایم ڈی سوئی سدرن اپنی صوابدید کے پیچھے نہ چھپیں،پارلیمنٹ کو بتانا پڑے گا یہ 8 ملازمین کیوں نکالے گئے ؟۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں ایک ہفتے میں بتائیں کہ سوئی سدرن کے 8 ملازمین کس بنیاد پر نکالے گئے ۔کمیٹی نے سوئی سدرن کے ملازمین کی برطرفی پر رپورٹ طلب کرلی۔