ملتان (ظہیر عباس) ملک کی معیشت میں سب سے اہم فصل کپاس پر تحقیق کرنے والا تحقیقاتی ادارہ "پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی" تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا - فنڈز اور سٹاف کی کمی نے اس ادارے کی افادیت پر کئی سوال اٹھا دیئے - 400 سے زائد آسامیاں خالی ہونے کے باعث ادارے کی کارکردگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے جبکہ گزشتہ 8 سال سے یہ ادارہ مستقل سربراہ کے بغیر ہی چلایا جا رہا ہے - تفصیلات کے مطابق پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی شدید ترین مالی اور افرادی بحران کا شکار ہے - پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے پاس تحقیق اور ادارے کو چلانے کے حوالے سے فنڈز و سٹاف کی شدید کمی ہے - جبکہ اس ادارے کا گزشتہ 8 سالوں سے کوئی باقاعدہ سربراہ بھی نہیں ہے - کاٹن کمشنر کو وائس پریزیڈنٹ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کا اضافی چارج دے کر کام چلایا جا رہا ہے - پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی میں عرصہ دراز سے 400 سے زائد آسامیاں خالی پڑی ہیں - ذرائع کے مطابق ادارے میں گریڈ 20 کی 6 , گریڈ 19 کی 22 اور گریڈ 18 کے 26 آسامیاں خالی پڑی ہیں - جبکہ گریڈ 17 کی 30 اور گریڈ ایک سے لے کر گریڈ 16 تک کی 347 آسامیاں تعیناتی کی منتظر ہیں - ادارے کا ہیڈ آفس ملتان میں منتقل کئے جانے کے باوجود بھی کراچی میں 70 ملازمین پر مشتمل عملہ موجود ہے - ادھر پی سی سی سی کو ختم کر کے کپاس پر تحقیق کے حوالے سے نیا ادارہ قائم کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور کپاس پر تحقیق کے حوالے سے مختص فنڈز کو امریکن کمپنی کے ذریعے خرچ کرنے کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے ۔