مکرمی!ماہِ مقدس نیکیوں کا موسمِ بہار ہے۔اس بابرکت مہینے کے احترام میں غیر مسلم بھی قیمتیں کم کر کے روزہ داروں کو خصوصی پیکج دیتے ہیںجس کی بہترین مثال ضلع خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے سِکھ نرجن سنگھ ہیں'جن کی دکان پر رمضان المبارک میں اشیاء خوردونوش سرکاری نرخ سے بھی سستی ملتی ہیں اور ان کی دکان پر رمضان میں قیمتیں نہیں بڑھتیں۔یہاں تک کہ دکان کا کرایہ بھی اپنی جیب سے دیتے ہیں دوسری طرف کلمہ گو مسلمان ہیں جو رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ چیزوں کی مصنوعی قلت پیدا کر کے روزے کو زحمت بنا دیتے ہیں۔ مہنگائی کا جن بوتل سے نکل آتا ہے۔گراں فروشوں کی من پسند قیمتوں کے باعث اشیائے خوردونوش غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔ہر چیز غیرمعیارہوتی ہے۔ملک میں چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام، موجود نہیں ہے۔کوئی پوچھنے والا نہیں۔حکومت بھی شتر بے مہار مہنگائی کے آگے بے بس ہے۔خیال رکھیے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اس ماہ مقدس کو ستم زدوں کی آہوں سے اپنی جھولیوں کو بھرنے میں مصروف ہوں۔ (اقبال حسین اقبال،گلگت)