مکرمی ! ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح 17.21 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ 15 سے زائد اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ملک بھر میں روز افزوں مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے ، مہنگائی کے اس دور میں تنخواہ دار طبقے کے لیے گزر بسر کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ حکومت نے گزشتہ برس ملازمین کی تنخواہ اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافہ نہیں کیا جس کی وجہ سے پہلے ہی مشکل حالات میں ہیں‘ رہی گئی کسر کورونا نے نکال دی ہے۔ نیز رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، لوگوں کو اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں ریلیف ملنے کے بجائے مزید مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہیں۔ گوکہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ خود رمضان المبارک میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے نگرانی کریں گے۔۔۔ مگر موجودہ حکومت آخر کب تک ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے ہاتھوں یرغمال بنی رہے گی ؟ضرورت اس امر کی ہے کہ ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور عام آدمی کو ریلیف دیا جائے کیونکہ بلند و بانگ دعووں اور باتوں کی بجائے اگر ملک کے عام عوام کو روزمرہ استعمال کی اشیاء معیاری اور سستے داموں میسر ہوں گی تبھی حکومت وقت کی عملی کارکردگی کو سراہا جائے گا۔ (غلام فاطمہ اعوان، اسلام آباد)