واشنگٹن( ندیم منظور سلہری) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہیوسٹن میں 22 ستمبر کو ہونے والے میگا ایونٹ سے مشترکہ خطاب کرینگے ۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر ٹرمپ بھارتی کمیونٹی کے میگا ایونٹ میں شریک ہونگے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جی 20 اور جی 7 سربراہ اجلاسوں کے بعد ٹرمپ اور مودی کے درمیان یہ تیسری باضابطہ ملاقات ہو گی۔ ہیوسٹن کے وسیع و عریض این آر جی سٹیڈیم میں ہونے والی اس تقریب میں 50 ہزار بھارتیوں نے شرکت کے لئے اپنے نام رجسٹرڈ کرائے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری سٹیفنی گریشم نے کہا ہے کہ ہیوسٹن میں منعقدہ ریلی میں صدر ٹرمپ کی شرکت امریکہ اور بھارتی عوام کے مابین مضبوط تعلقات قائم کرنے کا ایک بہترین موقع ہو گا، امریکی تاریخ میں یہ بھی ایک پہلا موقع ہو گا جب امریکی صدر ہزاروں بھارتیوں سے خطاب کرینگے ، تقریب میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ رہنما بھی شریک ہونگے ،واشنگٹن میں بھارتی سفارتکار اسے اپنی بڑی فتح قرار دے رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ فلسطین اور کشمیر میں جاری نسل کشی کو بڑی طاقتیں اپنے مفادات کی بناء پر نظر انداز کر رہی ہیں، مسلم اُمّہ خود انتشار کا شکار ہے ۔سکھ اور پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو بھی ہمارے بھرپور احتجاجی مظاہروں کی طاقت کا پتہ چل جائیگا، بھارت کے ساتھ اسلحہ و دیگر ڈیلوں کی بناء پر کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کو نظرانداز کرنے سے معاملات مزید ابتری کا شکار ہونگے ۔دریں اثنا ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے رکن اور امریکی کانگریس میں بھارتی کاکس کے چیئرمین بریڈ شرمن نے 22 ستمبر کو ہیوسٹن میں مودی ٹرمپ جلسے میں جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں جب تک کرفیو ختم نہیں کرتا اور اقوام متحدہ کی پاس کردہ قراردادوں پر عمل نہیں کرتا تب تک وہ بھارتی سرگرمیوں کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ٹرمپ؍ بھارتی کمیونٹی