واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ) امریکی محکمہ دفاع(پینٹاگون) کے دبائو پر صدر ٹرمپ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات پر قائل ہوئے ، یہ ملاقات 22 جولائی پیر کو ہو رہی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پینٹاگون کے اعلیٰ عہدیداروں نے وائٹ ہاؤس کو پیغام بھجوایا تھا کہ پاکستان کی نئی لیڈرشپ کیساتھ معاملات کو احسن طورپر حل کرنیکا بہترین طریقہ یہی ہے کہ عمران خان کو واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی جائے اور فیس ٹو فیس مذاکرات کے ذریعے بعض تصفیہ طلب ایشوز پر کھل کر بات کی جائے ، دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونیوالے مذاکرات کے ایجنڈے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے ۔ پینٹاگون کا خیال تھا کہ عمران خان کو وہی پروٹوکول دیا جائے جو سائوتھ ایشیا کے رہنماؤں کو دورہ واشنگٹن کے موقع پر دیا جاتا ہے جس میں امریکی ایوان بالا کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے علاوہ سرکاری لنچ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے ۔ واشنگٹن میں پاکستان کی ناقص سفارتکاری کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو سکا ۔بھارتی سفیر ہراش وردھان شرینگلا نے مختلف سفارتی ذرائع استعمال کر کے ایوان بالا کے مشترکہ خطاب کی دعوت کو رکوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ عمران پہلی باضابطہ ملاقات میں پاکستان کو ایڈ اور ٹریڈ کے پیکیج کو افغانستان ، بھارت اور پاکستان میں کام کرنیوالی کالعدم مذہبی تنظیموں کیخلاف سخت کریک ڈاؤن سے مشروط کرنے کی پیشکش کی جائیگی۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے عہدیدار عمران خان کے دورے کو کامیاب بنانے کیلئے ان کیساتھ آرہے ہیں، ایسا کر کے واشنگٹن کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سویلین حکومت اور ملٹری فورسز ایک پیج پر ہیں ۔عالمی برادری کو مطمئن کرنے کیلئے پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں جو جرات مندانہ اقدامات کئے ہیں انکا تسلسل جاری رہیگا ۔