واشنگٹن (اے ایف پی، ندیم منظور سلہری سے ) امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت سے تمام تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے موثر اقدامات کرنے میں ناکام رہا۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کو دئیے جانیوالے فنڈز صحت کے متعلق دیگر عالمی اداروں کو دئیے جائینگے ۔انہوں نے ملک میں چینی طلبہ کی آمد پر پابندی،انکی تعداد محدود کرنے اور ہانگ کانگ کوکسٹم اور دیگر تجارتی معاملات میں حاصل مراعات یعنی خصوصی درجہ ختم کرنے کا اعلان بھی کیا، انکا کہنا تھا ملکی یونیورسٹیوں اور انکے تحقیقاتی کاموں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے چین سے ان غیرملکیوں کی آمد پر پابندی لگانا ہوگی جو سکیورٹی رسک ہیں۔علاوہ ازیں صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا کمپنیوں بشمول ٹوئٹر اور فیس بک کو تحفظ فراہم کرنیوالے قانون پر نظرثانی کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دئیے ۔انہوں نے کہا آزادی اظہار رائے اور امریکی عوام کے تحفظ کیلئے حکم نامہ جاری کیا۔ صحافی کے ٹوئٹر کو چھوڑنے کے سوال پر انہوں نے کہا روایتی میڈیا کو بائی پاس کرنے کیلئے ٹوئٹر پر بھروسہ کرتا ہوں، ٹوئٹر کو بند کرنے کیلئے قانونی اختیار رکھتا تو اسے بند بھی کر دیتا، اگر انکے وکلا ٹو ئٹر کو قانونی طور پر بند کرنے کا طریقہ ڈھونڈ لیں تو وہ فورًا ایسا کر گزریں گے ۔ٹوئٹر نے ایگزیکٹو آرڈر کے اجرا کو قدامت پسندانہ اور سیاست زدہ قرار دیتے ہوئے کہا یہ مستقبل میں سوشل میڈیا اورانٹرنیٹ کی بقا کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے ۔ماہرین کا کہناہے آرڈر کو عدالت میں چیلنج کئے جانے کا امکان ہے ۔ایک اور ٹویٹ میں صدر ٹرمپ ٹوئٹر پر برس پڑے اور کہا ٹوئٹر چین اور انکے مخالفین کی جانب سے پراپیگنڈہ بیانات کیخلاف کچھ نہیں کر رہا۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے بھی اپنی ٹویٹ میں ٹوئٹر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔