اسلام آباد(سیدنوید جمال ؍ سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے ملک میں مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تین سے چار ماہ میں عوام کو جس قدر ممکن ہوا، ریلیف دیا جائے گا،اپوزیشن کے ساتھ ان کے مطالبات اور شرائط پر کسی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے ،دھرنوں اور آزادی مارچ کے باوجود حکومت کسی کو ڈیل دے گی اور نہ ہی کسی کو این آر او دیا جائے گا ،حکومت صبر وتحمل کے ساتھ تمام معاملات کو چلا رہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں جے یو آئی سمیت اپوزیشن کے آزادی مارچ اور دھرنے ،ملک میں جاری احتساب کے عمل، ن لیگ کے رہنمائوں کو عدالت سے ملنے والی ضمانتوں، بڑھتی ہوئی مہنگائی، حلقوں کے ترقیاتی کام اور دیگر مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم نے دو سے ڈھائی گھنٹے تک اجلاس کر کے ارکان سے ان کی آراء بھی سنیں اور ان سے خطاب بھی کیا۔اکثر ارکان کی رائے تھی کہ دھرنے والوں سے مذاکرات ہونے چاہیئں جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ تو مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن جن شرائط پر مولانا مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، ان شرائط پر مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔احتساب کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کسی کو این آر او نہیں ملے گا، کرپشن کیسز پر بھی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا حکومت کسی ڈیل کا حصہ نہیں۔اجلاس کے بعض شرکاء کی جانب سے جب وزیراعظم کی توجہ اس جانب دلائی گئی کہ مولانا فضل الرحمان دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے رو دیئے تو انہوں نے ارکان کو اس پر بات کرنے سے روک دیا۔ ارکان نے مولانا کی جانب سے فوج پر تنقید کا معاملہ اٹھایا تو وزیراعظم نے کہا کہ فوج پر تنقید نہیں ہونی چاہئے تھی، مہذب ملک میں فوج اپنی حکومت کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے ۔فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے جب کہا کہ حالات خراب ہیں ،اس مسئلے کا کوئی حل ہونا چاہئے ، 40 سے 50 ہزار افراد دھرنے میں شریک ہیں تو وزیراعظم نے انہیں ڈانٹ دیا ۔وزیراعظم سے جب ارکان نے مہنگائی کا گلا کیا تو انہوں نے کہا میں مانتا ہوں مہنگائی ہے ، اگلے تین چار ماہ میں قیمتیں کم ہونا شروع ہوجائیں گی، پوری کوشش ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے ۔ ذرائع نے بتایا اجلاس میں ارکان کی اکثریت کی جانب سے احساس پروگرام کی انچارج ثانیہ نشتر پر تنقید کرتے ہوئے ان کے خلاف شکایات کے ڈھیر لگا دیئے گئے ۔ کئی ارکان نے وزیراعظم سے ملاقات کا وقت نہ دینے کی شکایت کی تو وزیراعظم نے اجلاس کے بعد اکثر ارکان کو ملاقات کے لئے بلا لیا۔دوسری جانب اجلاس کے بعد وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظوری کی گئی ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ہم، حکومت کی تمام اتحادی جماعتیں، موجودہ حکومت پر اور وزیرِ اعظم عمران خان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں،ہم متفقہ طور پر وزیرِ اعظم اور حکومت کی کارکردگی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے ضرورت مند نوجوانوں کے لئے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے انڈرگریجوایٹ سکالرشپ پروگرام کا اجرا کردیا۔اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تقریب ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا نوجوانوں کو بے روزگاری اور منشیات سے بچانے کیلئے تعلیمی اداروں کا قیام ناگزیر ہے ،مدارس کے طلبہ کو ترقی کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا پہلی دفعہ ملک میں ہر غریب گھرانے کے پاس علاج کے لئے ہیلتھ کارڈ ہوگا،اب غریبوں کیلئے راشن سسٹم بھی شروع کررہے ہیں۔دریں اثناء وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پروگرام کے ذریعے آئندہ چار سال کے عرصہ میں 2 لاکھ سکالرشپس دیئے جائیں گے اور سالا نہ 50 ہزار سکالرشپ دینے کا یہ پروگرام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان سکالرشپس میں 50 فیصد حصہ خواتین کا ہو گا۔وزیراعظم کی زیرصدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے نہایت مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا، مشکل فیصلے کئے جن کے ثمرات برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا ہفتہ وار بنیادوں پر جائزہ لیا جائے اور عام آدمی کے استعمال میں آنے والی اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھی جائے ۔مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو کسی صورت کمزور نہیں پڑنے دیں گے ،کیونکہ ریاست پہلے اور سیاست بعد میں آتی ہے ۔انہوں نے کہا قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہوگا، خود انسداد دہشتگردی کی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک ہرجگہ خود پیش ہوا ہوں۔وزیراعظم نے کہا ہم ملکی ادارے مزید مستحکم کریں گے کیونکہ پاکستان کا استحکام اداروں کے ساتھ وابستہ ہے ۔انہوں نے کہا کرتار پور راہداری بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال ہوگی،دنیا بھر سے آنے والے سکھ زائرین کو خوش آمدید کہنے کو تیار ہیں۔ بابر اعوان نے کرتار پور راہداری کی بروقت تکمیل پر وزیر اعظم کو مبارکباد دی ۔انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کی اصل وجہ ملک میں معیشت کی بہتری ہے ۔انہوں نے کہااسلام آباد میں دھرنا عدلیہ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے ،مشروط اجازت صرف آزادی مارچ کے لئے تھی ،دھرنے کے لئے نہیں ۔وزیراعظم نے آزاد جموں کشمیر کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ کی کاوشوں کی تعریف کی اور کہا کہ وفاقی حکومت نے فوری ریلیف اور بحالی کے سلسلہ میں آزاد جموں کشمیر کے عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا ہے ۔