لاہور میں موٹرسائیکل پرباپ کے ساتھ سوار چھ سالہ بچی حریم فاطمہ اور فیصل آباد میں جڑانوالہ کا اٹھارہ سالہ موٹرسائیکل سوار نوجوان حمزہ پتنگ کی قاتل دھاتی ڈور پھرنے سے جاں بحق ہوگئے۔ اگرچہ وزیراعلیٰ اور اعلیٰ پولیس افسروں نے دونوں خونیں سانحات کی رپورٹ طلب کرلی ہیں لیکن یہ نہ تو مسئلے کا حل ہے اور نہ ہی ان سے مرنے والوں کو واپس لایا جا سکتا ہے۔ پتنگ بازی میں دھاتی ڈور کا استعمال اب خونیں کھیل بن چکا ہے اور قانون پر عملدرآمد میں پولیس انتہائی غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ رواں سال فروری میں ڈولفن اہلکار بھی ایسی ہی قاتل ڈور کا شکار ہو چکا ہے اور متعدد افراد کئی ایسے واقعات میں زخمی ہو چکے ہیں۔ پتنگ بازی اور دھاتی ڈور کا استعمال خلاف قانون ہے۔ قانون پر عملدرآمد کیلئے ضروری ہے کہ ایس ایچ او حضرات اپنے علاقوں کی مکمل نگرانی کریں۔ پولیس اہلکاروں کا گشت بڑھایا جائے اور گھر گھر جا کر والدین کو بھی خبردار کیا جائے۔ جب تک قانون کو حرکت میں لا کر سزائیں نہیں دی جائیں گی اس وقت تک یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جب علاقے میں ایسا سانحہ پیش آئے اس کے ایس ایچ او کو ذمہ دار قرار دیا جائے جو لوگ پتنگ بازی اور دھاتی ڈور کا استعمال کرتے پکڑے جائیں انہیں سزائیں دی جائیں۔ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کریں اور انہیں پتنگ بازی سے روکیں تاکہ اس قسم کے مزید خونیں سانحات سے بچاجا سکے۔