کراچی ( کامرس رپورٹر) روئی کے بھاؤ میں تیزی کا رجحان برقرار ہے جس کی وجہ سے جنرز محتاط رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کی ہڑتال، دھند اور بارشیں کاروباری حجم کو بڑھاوا دینے میں حائل ہیں۔ مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل ملز کی اچھی کوالٹی اور اسٹاک مال میں دلچسپی بڑھنے کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر اضافہ کا رجحان رہا۔ جنرز چین اور امریکا کے مابین تنازعہ میں نرمی آنے کے بعد مارکیٹ میں تیزی آنے کی توقع رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے روئی کی فروخت میں محتاط رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں جس کے باعث روئی کے بھاؤ میں 200 تا 300 روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔ کاروباری حجم میں بھی نسبتا اضافہ ہو رہا ہے گو کہ بارشوں، دھند اور ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کاروبار میں حائل ہورہی ہے ۔ ایران-امریکا کی کشیدگی کی وجہ سے مارکیٹ میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ گو کہ جنرز کے پاس روئی کا اسٹاک کم ہوتا جارہا ہے جبکہ کاشتکاروں اور زمینداروں کے پاس پھٹی کا اسٹاک بھی کم ہے ۔ آئندہ دنوں میں حالات ٹھیک رہے تو مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں اضافہ کا تسلسل جاری رہے گا۔ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی تیزی کا رجحان ہے جس کے باعث مقامی ٹیکسٹائل ملز کی مقامی جنرز سے روئی کی خریداری میں دلچسپی بڑھنے لگی ہے مقامی جنرز کے پاس بمشکل 7 لاکھ گانٹھوں کا قلیل سٹاک موجود ہے ۔ جبکہ نئی سیزن شروع ہونے میں تقریبا 7 مہینے درکار ہیں۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 7200 تا 9300 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2800 تا 4400 روپے رہا صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 7500 تا 9300 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 4600 روپے صوبہ بلوچستان میں تقریبا 4000 گانٹھوں کا قلیل اسٹاک موجود ہے جبکہ پھٹی بھی نہ ہونے کے برابر دستیاب ہے ۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 9000 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طورپر تیزی کا رجحان ہے امریکا ایران کے مابین کشیدگی کے باعث بین الاقوامی کاروباری منڈیوں میں زبردست اتار چڑھاؤ رہا چین اور امریکا کے تجارتی تنازعہ میں 15 جنوری سے جزوی کمی ہونے کی امید سے نیویارک کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں تیزی کا رجحان رہا جو فی پاونڈ 71 امریکن سینٹ سے تجاوز کرگیا جو گزشتہ 8 مہینوں میں سب سے زیادہ دام بتائے جاتے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے صحیح بیج کی اشد ضرورت ہے جو موسم کی مدافعت کرسکے ملک میں اس کی انتہائی کمی ہے ۔