وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر صوبائی دارالحکومت لاہور میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے جلد از جلد ماسٹر پلان کو اپ ڈیٹ کرنے اور شہر کی توسیع کو روکنے کے لئے حدود کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں شہروں کی حدود متعین ہوتی ہیں جس کے باعث وہاں کے شہریوں کی بودو باش کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں شہروں کی حدود و قیود مقرر ہیں نہ ہی انتظامیہ اس جانب کبھی متوجہ ہوئی ہے۔ کراچی‘ لاہور اور راولپنڈی جیسے شہر بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ لاہور ایک طرف رائیونڈ سے مل چکا ہے جبکہ دوسری طرف شیخو پورہ کی جانب بڑھ رہا ہے اسی طرح کراچی شمال میں حیدر آباد تک پھیل چکا ہے۔ جب شہروں کی بڑھوتری بے ڈھنگ ہو گی تو ترقیاتی کام کیسے سرانجام دیے جا سکیں گے؟ اسی بنا پر آج کراچی میں صفائی ایک مسئلہ بن چکا ہے۔ جب تک ہم آلودگی پر قابو کر زمین کے بے ترتیب استعمال پر پابندی عائد نہیں کرینگے، مسائل پر قابو پانا مشکل رہے گا۔ حکومت بڑے شہروں کے لئے فی الفور ماسٹر پلان ترتیب دے اور شہروں کی بے ڈھنگ توسیع روکنے کے لئے حدود کو منجمد کر دیا جائے۔ شہروں کی آبادی کے لئے لحاظ سے صحت، تعلیم اور دیگرضروریات کو تب ہی پورا کیا جائے سکے گا۔غلطی کرنا انسانی فطرت ہے مگر غلطیوں کی اصلاح نہ کرنا خودکشی کے مترادف ہے۔ ماضی میں ہم نے آبادی کو کنٹرول نہ کر کے سنگین غلطی کی اب اگر اس کا ازالہ نہیں کرینگے تو پھر مسائل بڑھتے ہی جائیں گے۔ اس لئے حکومت نے الیکشن کی گرم بازاری میں جو وعدے کئے تھے انہیںایفا کرے تاکہ خلق خدا سکھ کا سانس لے سکے۔