روبن شرما کہتا ہے کہ صحت وہ سنہرا تاج ہے جو بیماروں کو صحت مند افراد کے سروں پر چمکتا دکھائی دیتا ہے۔ اسی لیے تیسری اندرونی ایمپائر جس کی حفاظت کرنا ایک کامیاب زندگی کے لیے از حد ضروری ہے وہ ہے ہماری جسمانی صحت کا پورا نظام۔ جسے روبن شرما ہیلتھ سیٹ کا نام دیتا ہے۔ اچھی صحت کا مطلب ہے کہ پورا دن کام کرنے کے دوران آپ کی توانائی بحال رہے۔ زندگی کے اتار چڑھاو میں بھی آپ ذہنی دباؤ سے دور پر عزم رہیں۔ مثبت سوچیں۔ آپ کا بلڈ پریشر اور شوگر کا لیول ٹھیک ہو۔اور نظام انہظام ٹھیک کام کررہا ہو۔ بچپن ہی سے سنتے آئے ہیں جان ہے تو جہان ہے ۔چھٹی ساتویں جماعت میں تندرستی کے مضمون میں یہ شعر بھی لکھا کرتے تھے ۔تنگدستی اگر نہ ہو غالب تندرستی ہزار نعمت ہے۔عمر بڑھنے کے ساتھ اندازہ ہوا کہ صحت انسان کا انمول اثاثہ ہے ۔ایک دولت مند بیمار شخص کے مقابلے میں ایک صحت مند اور توانا غریب کہیں زیادہ خوش قسمت ہے کیونکہ زندگی کی ساری رونقیں چاک و چوبند رہنے میں ہیں۔ صحت کی حفاظت کا بنیادی کلیہّ یہ ہے کہ صبح اٹھ کر ورزش یا صبح کی سیر کی صورت کوئی سی جسمانی سرگرمی ضرور کی جائے۔ اس علاوہ یوگا اور مختلف طرح کی سٹریچنگ کی ورزشیں بھی جو جسم کو صحت مند رکھنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ مستقل مزاجی سے کی گئی سیر اور ورزش سے نہ صرف بیماریوں سے دور رہا جاسکتا ہے بلکہ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول بھی کیا جا سکتا ہے۔ سائنس ثابت کر چکی ہے کہ جسمانی ورزش سے ہمارا جسم خون میں ایسے ہارمون خارج کرتا ہے جسے سانس دانوں نے خوشی کا احساس دلانے والے ہیپی ہارمون کا نام دیا ہے۔ اینڈورفن،ڈوپا مائن اور سیروٹونین ،خوشی اور امید کا احساس دلانے والے ہارمون ہیں۔ان میں وہ عنصر بھی پایا جاتا ہے جو اینٹی ڈپریسنٹ دوائوں میں موجود ہوتا ہے۔ہلکا پھلکا ڈپریشن اور اینگزائٹی تو باقاعدہ ورزش اور سیر سے بھی کنٹرول کئے جا سکتے ہیں۔اپنے ہیلتھ سیٹ کی حفاظت کے لیے ورزش اور سیر کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ ذہنی دباؤ اور ڈیپریشن ہم سے دور رہیں۔ مختلف طرح کی سٹریچنگ ایکسرسائز سے ہم اپنی عمر کے تیزی سے بڑھتے ہوئے اثرات کو بھی کم کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ورزش اور ایکسرسائز کرنا اینٹی ایجنگ ہے۔اس جسمانی سرگرمی سے ہمارے جسم میں آکسیجن کا فلو بہتر ہوتا ہے عمر کے ساتھ چہرے پر بننے والے جھریاں کم ہوتی ہیں۔ہیلتھ سیٹ کی حفاظت کے لئے جسمانی سرگرمی کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کا انتخاب بہت ضروری ہے۔ کبھی کبھار اپنی پسند کی چیزیں کھا لینے میں کوئی حرج نہیں لیکن روزمرہ کی روٹین میں سفید چینی کولا ڈرنکس مٹھائیاں اور بیکرز استعمال کم سے کم کریں ۔چینی کی جگہ گڑ کا استعمال بہترین ہے۔ہمارے دین میں بھوک رکھ کر کھانے کی ترغیب دی گئی ہے جو پورشن کنٹرول ہی کی ایک قسم ہے ۔ چوتھی اندرونی ایمپائر سول سیٹ( soulset) ہے اس کا تعلق ہماری روحانی زندگی سے ہے۔انسان صرف مادہ نہیں اس کا وجود بدن اور روح کا مرقع ہے۔بدن دکھائی دیتا ہے مگر روح نظر نہیں آتی۔جسم کی طرح ، روح کو بھی ہر روز ایسی غذا دینا ضروری ہے جس سے اس کی نشوونما ہوتی رہے۔روبن شرما کہتا ہے کہ علی الصبح اٹھ کر مراقبہ کریں۔صبح کے ان خاموش لمحات میں اپنی روح میں جھانکیں اور جانیں کہ آپ کون ہیں،آپ وہی ہیں جو آپ کی روح ہے۔اپنی روح کو پہچانیں اور کائنات کی سپریم طاقت کے ساتھ جڑ جائیں۔بطور مسلمان سپریم طاقت ہمارے لئے اللہ سبحانہ وتعالی کی ذات ہے۔ شرما لکھتا ہے کہ انسانی زندگی کی نا خوشی خوف سے جنم لیتی ہے۔چیزوں کے کھو جانے کا خوف،کم ہو جانے کا خوف ناکام رہ جانے کا کسی کے بچھڑ جانے کا خوف وغیرہ وغیرہ ۔خوف انسان میں ہوس پیدا کرتا ہے۔ وہ اپنے حق سے زیادہ بھی چھیننا چاہتا ہے۔و ہ جمع کرتا کمی کے خوف سے ذخیرہ کرتا ہے۔ یہی خوف انسان کو مفادپرست بناتے ہیں وہ اپنی ذات کے دائرے سے باہر نہیں سوچتا اس طرح انسان مادیت پرست ہوتا چلا جاتا ہے۔جتنا انسان مادیت پرست ہوگا اس کی روحانی صحت اتنی کمزور ہو گی۔ایک شخص جس کی زندگی ظاہری طور پر دنیاوی کامیابی کے تمام عناصر سے چمکتی نظر آتی ہے وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے اور بہت سے کیسز میں یہ ڈپریشن خود کشی پر منتج ہوتا ہے۔ کیا وجہ کہ ہر نوع کی ظاہری چکاچوند کے باوجوداسے اپنی زندگی بے معنی لگنے لگی اور وہ خود کشی پر آمادہ ہوگیا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی روحانی زندگی بدحالی اور ابتری سے دوچار تھی۔روح کی غذا محبت ،بے غرضی ا یثار، قربانی اور احسان مندی ہے اور قدرت پر بھروسہ اور یقین ہے۔ شکرگزاری ایک ایسا وصف ہے جو آپ کی روح کو بھرتا ہے اور آپ کو خوشی کے احساس سے دوچار رکھتا ہے۔روبن شرما کہتا ہے کہ سول سیٹ کا تعلق انسان کے کردار سے۔اعلی انسانی اقدار کا حامل انسان کا وجود دوسروں کے لیے بھی نافع ہوتا ہے ۔جب وہ اپنی ذات کے دائرے سے باہر نکل کر دوسروں کی اچھائی اور بھلائی کے لیے سوچتا ہے تو اس کی روح خود بخود بھرنا شروع ہوجاتی ہے۔ بطور مسلمان خالق کائنات پر یہی بھروسہ اور یقین ہمارا ایمان ہے۔اللہ کی ذات پر کامل بھروسہ انسان کو زندگی کے مشکل حالات میں بھی ناامید نہیں ہونے دیتا۔روبن شرما نے زندگی کے چار اندورنی ایمپائرز میں روحانی زندگی کی نشوونما کی بات کرکے دنیا کو بتایا کہ کامیابی اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک روح کی نشوونما نہ ہوتی رہے۔اپنی نعمتوں میں سے دوسرے لوگوں کو حصہ دار بنا تے رہنا ہماری روحانی زندگی کی نشونما کے لیے بہت ضروری ہے۔اسی بات کو روبن شرما نے اس طرح بیان کیا کہ جب آپ کسی دوسرے کی زندگی میں آسانی پیدا کرتے ہیں تو پوری کائنات آپ کو آسانی دینے کے لیے اکھٹی ہوجاتی ہے۔