لاہور(جوادآراعوان)وزیر اعظم عمران خان ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کے دوارن اورماڑہ دہشتگردی کا معاملہ اٹھائیں گے اور ایرانی حدود سے پاکستان کیخلاف آپریٹ کرنے والے دہشتگردوں کیخلاف فوری اور تیز ترین کارروائی کا مطالبہ کریں گے ۔ سفارتی حکام نے روزنامہ 92نیوز کو بتایا کہ وزیر اعظم دونوں ملکوں کی سرحدکی زیرو لائن سے آپریٹ کرنے والے دہشت گرد گروپس کی سرکوبی کیلئے جوائنٹ میکانز م پر بات بھی کر سکتے ہیں۔وزیر اعظم اورماڑہ واقعہ کیوجہ سے ملاقات کے ایجنڈے سے ہٹ کر دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کریں گے ۔وزیر اعظم کے دورہ ایران کے بعد دونوں ملکوں کے ٹاپ سیکورٹی آفیشلز دہشتگردی کے معاملے خصوصا اورماڑہ حملے کے پس منظر میں اہم ملاقات کریں گے جس میں ایرانی سرحدی حدود سے پاکستان کیخلاف آپریٹ کرنیوالے دہشتگرد گروپس کے حوالے سے ڈوزیئر شیئر کئے جائیں گے ۔ سابق سیکرٹری خارجہ شمشاداحمد خان نے رابطے پر بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایران سے پاکستان کیخلاف کوئی دہشتگردی آپریشن کنٹرول نہیں کیا گیا ،یہ کوئی تیسری طاقت ہے جس نے وزیر اعظم پاکستان کے دورے سے پہلے ایران کی سر زمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشتگردی کرائی جو اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے اور اسکا مقصد اس دورے کو سبوتاژ کرنا تھا ۔شمشاد احمد خان نے کہا کہ تہران پر مختلف بین الااقوامی قوتوں کے دبائو ہیں ،ان حالات میں پاکستان واحدملک ہے جسکے ذریعے وہ معاملات درست کرنے کیلئے کوئی چینل اوپن کر سکتا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات میں معاملات کو بہتر کر لیں گے ،غلط فہمیاں دور کر لیں گے اور جس قوت نے بھی ایرانی سر زمین کا استعمال کرتے ہوئے دو برادر ہمسایہ ممالک میں رنجش پیدا کرنے کی کوشش کی ہے وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وزیراعظم کے دورے کے بعد دونوں ممالک مشترکہ دشمن کیخلاف اکٹھے نظر آئیں گے ۔