لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری )کشمیر کا مسئلہ ایک دم سے حل نہیں ہو گا پاکستان کو اپنے موقف پر سختی سے قائم رہنا چاہئے کہ کشمیر کے سٹیٹس کی بحالی تک مذاکرات نہیں ہوں گے ۔بیک ڈور مذاکرات کیلئے پہلے فریم ورک مکمل کرنا پڑتا اور اس میں اقوام متحدہ کا کور ہونا بھی لازمی ہے ، ان خیالات کا اظہار خارجہ و عسکری امور کے ماہرین نے روزنامہ92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ یوکرائن میں پاکستان کے سابق سفیر جنرل (ر)زاہد مبشر شیخ نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا مسئلہ سب سے اہم ہے ، درمیان میں بھارت کے ساتھ تجارت کی بات کی گئی لیکن فوری طور پر اس فیصلہ کو واپس لیا گیا ، پاکستان کے پاس اور کوئی چوائس نہیں کہ وہ اپنے موقف پر قائم رہے کہ کشمیر کے سٹیٹس کی بحالی تک کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے ۔ پاکستان کے پاس تجارت کے اور بھی راستے ہیں ۔ سابق وزیر خارجہ سردار آ صف احمد علی نے کہا کہ وزیر خارجہ کو یہ کہنے کی ضرورت نہیں تھی کہ ہم کسی بیک ڈور مذاکرات کا حصہ نہیں ، اگر ہم شریک نہیں تھے تو ہمیں یو اے ای کو درمیان میں ڈالنے کی بھی ضرورت نہ تھی ، ہمیں معلوم ہے کہ ان کا جھکاؤ بھارت کی جانب ہے ۔ جب بھی بیک ڈور مذاکرات کیئے جاتے ہیں تو پہلے ان کا فریم ورک مکمل کیا جاتا ہے اور اس کو اقوام متحدہ کا کور بھی حاصل ہوتا ہے ۔ جنرل (ر)محمد منشا نے کہا کہ بھارت کسی صورت بھی مذاکرات پر آ مادہ نہیں، اس لئے پاکستان کو اسی بات پر سٹینڈ لینا ہو گا کہ کشمیر کے سٹیٹس کی بحالی تک کسی صورت بھی مذاکرات نہیں ہوں گے ، بیک ڈور مذاکرات کی جو بات چل رہی ہے یہ سب تب ہوتا ہے کہ جب چیزیں حل کی طرف جا رہی ہوتی ہیں ۔