لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری ) اپوزیشن اداروں کو دباؤ میں لانے کیلئے یکطرفہ احتساب کا واویلا کر رہی ہے ۔ اگر احتساب حکومت اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کا ہو تو پھر اس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔ ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے روزنامہ 92 نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ن لیگ کے رہنما راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جو موجودہ دور میں احتساب کیا جارہا ہے اس کی بنیاد ہی انتقام پر رکھی گئی، یہ یکطرفہ احتسا ب ہو رہا اور اس سے انتقام کی بوا ٓ رہی ہے ۔ یکطرفہ احتساب کی وجہ سے احتساب کے ادارے متنازعہ ہو گئے ہیں۔ جو احتساب اسوقت ملک میں ہو رہا ہے یہ نا قابل قبول ہے ۔ خاص مقصد کیلئے صرف ن لیگ کونشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ اس کو عوام کبھی بھی قبول نہیں کرے گی ۔تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے ، ان کے ذاتی عزائم اور ذاتی مفادات ہیں ۔یہ لوگ اس ملک میں احتساب کا عمل آ گے نہیں بڑھنے دینا چاہتے ۔ ماضی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مک مکا کی سیاست کی اور ایک سمجھوتے کے تحت ایک دوسرے کیخلاف کارروائی نہ کی۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک سابق وزیر اعظم کرپشن کے الزام میں جیل گیا اور اس کو سزا ہوئی ہے ۔ اپوزیشن والے اداروں کو دبائو میں لانے کیلئے سازشیں کر رہے ہیں اور احتساب کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں احتساب نا گزیر ہے ۔ پاکستان میں کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا تھا ۔ چاہے موجودہ حکمران ہوں یا سابقہ، انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ۔ اس وقت وہ لوگ شور مچا رہے ہیں جو اپنی کرپشن کو چھپانا چاہتے ہیں۔ احتساب کو انتقام کانام اسلئے دیا جا رہا ہے کیونکہ موجودہ حکو مت نے ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے ۔ اگر وہ 436لوگ جن کا پا نامہ میں ذکر تھا ان کیخلاف کارروائی کی جاتی تو آ ج اسطرح احتساب کو متنازعہ نہ بنایا جاتا ۔