لاہور (فورم رپورٹ : را نامحمد عظیم ، محمد فاروق جوہری )پاکستان ، روس اور چین کو افغان امن معاہدہ کے بعد طالبان اور کابل حکومت کو ایک پیج پر لانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اگر ایسا نہ کیا گیا تو مسائل بڑھ سکتے ہیں ، امن معاہدہ کے بعد بھی افغانستان کے مسائل کم نہیں ہونگے ، معاہدہ کے بعد بھی ابھی بہت سے چیلنجز اور مسائل ہیں جن کا حل کرنا بہت ضروری ہے ۔ ان خیالا ت کا اظہار افغان امور کے ماہرین نے روزنامہ92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے کہا کہ افغانستان میں اصل معاملہ تو افغان امن معاہدہ کے بعد شروع ہو گا کیونکہ اس امن معاہدہ کے بعد افغانستان میں چیلنجز اور مسائل اور گہرے ہو جائیں گے ،دیکھنا یہ ہو گا کہ طالبان امن معاہدہ کے بعد جو انٹرا فغان ڈائیلاگ ہو گا اور جتنا عرصہ بھی یہ ڈائیلاگ چلتا ہے اس عرصہ میں سیز فائز کو مانیں گے ، افغان امن معاہدہ کے بعد چیلنجز زیادہ ہیں جنہیں کم کرنے کیلئے امریکہ کو اپنا پریشر استعمال کرنا ہو گا ۔ بریگیڈئیر (ر)محمود شاہ نے کہا کہاافغان امن معادہ ہونے جا رہا ہے اس میں جو سٹیک ہولڈرز ہیں ان سب کے اپنے اپنے مفادات بھی ہیں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ افغان امن معاہدہ کے متبادل کوئی آ پشن موجود نہیں، اگر یہ معاہدہ ناکام ہو تا ہے تو جو جنگ 19سال سے جاری ہے وہ جاری رہے گی ،امن معا ہدہ کے بعد رسک بہت زیادہ ہیں اگر کوئی بھی فریق کو ئی بھی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ معاہدہ ختم ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بہت سے اسٹیک ہولڈرز موجود ہی جو سب ایک پیج پر نہیں ۔ معروف تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ معاہدہ کے بعد دیکھنا ہو گا کہ طالبان اور افغان حکومت کا کیا مستقبل بنے گا اور امن کے کیا امکانات پیداہو ں گے ، معاہدہ کے بعد کے حالات اتنے آ سان نہیں ہیں اس وقت امریکہ کے علاوہ پاکستان ، چین اور روس کو افغانوں کی مدد کرنا ہو گا اگر ہم ایسا نہیں کریں گے اور افغان اکیلے بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے تو معاملات خراب ہو سکتے ہیں اور پھر آ خر میں امریکہ مکمل طور پر انخلا نہیں کرے گا ، امریکی صدر کیلئے امیدوار کی نامزدگی اگست تک ہو گی اور اس سے پہلے پہلے امریکہ بڑی تعداد میں اپنی فوجوں کو واپس بلالے گا ۔