لاہور ( فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم، محمد فاروق جوہری) افغانستان اور کشمیر کے حالات دیکھتے ہوئے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ بہترین ہے ، حالت جنگ میں کبھی سپہ سالارکا تبدیل نہیں کیا جاتا۔ کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا بھرپور طریقہ سے جواب دیا جا رہا ہے ۔ کنٹرول لائن کے حالات کو خراب کر کے بھارت مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے ۔ کنٹرول لائن پر ہماری فوج کو سویلین آبادی کی بھی مکمل سپورٹ حاصل ہے ۔ ان خیالات کا اظہار عسکری و دفاعی امور کے ماہرین نے روزنامہ 92 نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جنرل ( ر) طلعت مسعو نے کہا کہ کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا بھرپور طریقہ سے جواب دیا جا رہا ہے ، ہماری آدھی فوج افغانستان اور آدھی فوج بھارت کے بارڈرپر تعینات ہے ، جہاں سے بھی بھارت شرارت کی کوشش کرتا ہے بھر پور جواب دیا جاتا ہے ، ہمیں دشمن پر یہ فوقیت حاصل ہے کہ کنٹرول لائن پر شہری آبادی ہمیں سپورٹ کرتی ہے ، مقبوضہ کشمیر میں صورتحال ایسی نہیں، نارمل حالات ہوں تو آرمی کی کمان تبدیل کی جاتی ہے ، اس وقت نارمل حالات نہیں ، بھارت کے ساتھ کشیدگی عروج پر ہے ، افغان امن مذاکرات میں بھی آرمی چیف اہم کردار ادا کر رہے ہیں ، ان حالات میں ان کی مدت ملازمت میں ٹھیک توسیع کی گئی ، جنرل ( ر) محمد منشا نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبر ملک کے اندرونی و بیرونی دشمنوں پر بجلی بن کر گری ہو گی ، موجودہ صورتحال میں یہ فیصلہ خوش آئند ہے ، پاکستان آرمی کنٹرول لائن پر بھرپور جواب دے ، دشمن کو نقصان بھی پہنچا رہی ہے ۔ معروف تجزیہ کار ماریہ سلطان نے کہا کہ کنٹرول لائن کی صورتحال اس وقت بہت کشیدہ ہے بھارتی فوج کیلئے تحریک آزادی کی کمر توڑنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے ، اسی بنا پر بھارت حملہ کر سکتا ہے ، اگر بھارت حملہ کرتا ہے تو یہ جنگ کی ابتدا ہو گی اور یہ جنگ کہاں تک جاتی ہے اس کا تعین نہیں کیا جا سکتا ۔نہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ بالکل ٹھیک ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اب سیاسی اور عسکری اداروں پر ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اداروں کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے سیاسی نہیں بلکہ ریاستی ہوتے ہیں اور ان کو قبول کرنا چاہیے ۔