لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری) ورلڈ اکنامک فورم کی سائیڈ لائنز پر جو وزیر اعظم عمران خان کی ملاقاتیں چل رہی ہیں، ان سے مختلف ممالک کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔وزیر اعظم کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں کا مثبت اثر ہو گا اور سفارتی سطح پر لانگ ٹرم فائدہ ہو گا۔ان خیالات کا اظہار خارجہ امور کے ما ہرین نے روزنامہ92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ یوکرائن میں پاکستان کے سفیرجنرل (ر) زاہد مبشر شیخ نے کہا وزیر اعظم عمران خان جو عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اس کا مثبت اثر ہو گا ۔ عمران خان نے ٹرمپ سے بھی ملاقات کی ہے ۔ دونوں رہنمائوں کو ایک دوسرے کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملا ، اس ملاقات کا سفارتی سطح پر کچھ نہ کچھ فائدہ ہو گا۔ سابق وزیر خارجہ سردار آ صف احمد علی نے کہا جو سائیڈ لائنز میٹنگز ہو رہی ہیں اس سے کسی بھی ملک کی پالیسی نہیں بدلا کرتی بلکہ صرف دو ممالک کے درمیان ایک اچھا ما حول بن جاتا ہے ۔ ٹرمپ نے کشمیر پر دوبارہ ثالثی کا کہا ہے ۔اس آ فر کا تب تک فائدہ نہیں جبتک بھارت مان نہیں جا تا۔افغانستا ن میں سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے کہا ورلڈ اکنامک فورم کی سائیڈ لائنز پر ملاقاتیں رسمی ہوتی ہیں، اصل بات اس فورم میں ہر ملک اپنی طر ف سے اپنا وژن پیش کرتا ہے ۔اگر یہ سوچا جائے کہ ایسی ملاقاتوں سے کشمیر حاصل ہو جائے گا تو ایسا کچھ نہیں ۔ مجموعی طور پر ایسی ملاقاتیں کسی بھی ملک کیساتھ تعلقات کو آ گے جا کر بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔