لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری )لویہ جرگہ کے فیصلہ کہ 400افغان طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، اس سے انٹرا افغان ڈائیلاگ میں کافی رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں ۔افغان انٹرا ڈائیلاگ میں سب سے بڑی رکاوٹ اشرف غنی تھے لیکن وہ بھی اب راضی ہو گئے ، اس کے ساتھ بھارت کا رول بھی افغانستان میں محدود ہوتا جا رہا ہے ۔ قیدیوں کے رہائی کے معاملے پر رضا مندی کے باوجود اشرف غنی اور اس کے حواری امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار افغان امور کے ماہرین نے روزنامہ92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ افغان امور کے ماہر بریگیڈئیر(ر) محمو د شاہ نے کہا کہ جو 400افغان طالبان قیدیوں کو رہا کرنے پر افغان حکومت رضامند ہوئی ہے میرا خیال ہے ان میں کچھ اہم طالبان بھی شامل ہیں، اس لئے انکی رہائی میں جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی تھی۔ مذاکرات کے اگلے مرحلے میں امید ہے کہ طالبان سیزفائر پر بھی بات چیت فائنل ہو جائے گی۔ افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے کہا کہ افغان انٹرا ڈائیلاگ میں کوئی رکاوٹ نہیں،یہ ایک لمبا پراسس ہے ،ابھی آ ئین میں ترمیم ہونی ہے اور طالبان کو حکومت میں شامل کرنا ہو گا۔ اشرف غنی اور اس کے حواری اس سارے پراسس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے کیونکہ ان کو امریکہ سے فنڈز ملتے ہیں۔ جنرل (ر)محمد منشا نے کہا کہ افغان امن مذاکرات میں امریکہ یو این ، پاکستان اور افغان طالبان تمام ہی سٹیک ہولڈر زہیں جو پہلے دن سے ہی معاملے پر سنجیدہ ہیں۔ اب بھارت کا افغانستان میں اثر و رسوخ محدود ہو گیا ، آ ہستہ آ ہستہ تمام معاملات بہتر ہو جائیں گے ۔