پاکستان میں کورونا کی برطانوی قسم تیزی سے پھیلنے کی اطلاعات ہیں ۔ نیشنل کمانڈاینڈآپریشن سینٹرسے کورونا کیسز کے تازہ ترین اعداد وشمار جاری کئے گئے ہیںجن میں بتایا گیا ہے کہ وطن عزیز میں کورونا سے مزید چھیالیس افراد جاں بحق ہو گئے، یوں اموات کی مجموعی تعداد13 ہزار 476 تک جا پہنچی ہے۔ پنجاب میں ایک روزمیں سب سے زیادہ چونتیس اموات واقع ہوئیں جبکہ خیبرپختونخوا میں نو،اسلام آباد میں دو اور سندھ میں ایک مریض چل بسا۔این سی او سی کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹے کے دوران ملک بھرمیں کورونا کے42 ہزار499 ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 2ہزار 338 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔نیشنل کمانڈاینڈآپریشن سینٹر کے مطابق ملک بھرسے 24 گھنٹے میں کورونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح5.5 فیصد رہی اور کوروناکے فعال کیسزکی تعداد19ہزار764 تک جا پہنچی۔اعدادو شمار کی رو سے گجرات میں آکسیجن بیڈ سو فیصد اور لاہور میں 38 فیصد تک وینٹی لیٹر استعمال ہو رہے ہیں۔ اسلام آباد میں بتیس فیصد ، پشاورمیں چھبیس اورملتان میں اکیس فیصد وینٹی لیٹر زیراستعمال ہیں تاہم آزاد کشمیر،گلگت بلتستان اوربلوچستان میں کوئی مریض وینٹی لیٹر پرنہیں۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ عوام نے احتیاط نہ کی تو نیا وائرس پورے ملک کو اپنی لیپٹ میں لے سکتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق پنجاب میں کورونا کی شدت کے پیش نظر مختلف شہروںاور علاقوں میںسمارٹ لاک ڈاؤن کے ساتھ پورے صوبے میں نئی پابندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ لاہور کے 16، راولپنڈی کے 4 اور گجرات کے 17 علاقوں میں لاک ڈاؤن لگایا جائے گا۔محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق اس دوران علاقہ مکینوں کی نقل و حرکت محدود ہوگی، ہر قسم کے اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی۔سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے پابندیوں اور کاروباری سرگرمیوں کے اوقات کار میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے۔ نئے انتظامات کے تحت کاروباری مراکز شام 6 بجے بند کردیے جائیں گے۔صوبے میں ہفتہ اور اتوار کو کام کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کا اطلاق فی الفور ہو گا اور 29 مارچ تک نافذ العمل رہے گا۔حکامکا کہنا ہے کہ تمام میڈیکل سروسز، فارمیسیز، میڈیکل سٹور، لیبارٹریاں اور کلیکشن پوائنٹس 24 گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن کھلے رہیں گے۔گروسری سٹور، جنرل سٹور، چکیاں، پھل سبزی کی دکانیں، تندور اور پٹرول پمپس کو پورا ہفتہ 24 گھنٹے کھلا رہنے کی اجازت ہو گی۔ ٹائر پنکچر شاپس، فلنگ پلانٹس، ورک شاپس، اسپیئر پارٹس شاپس اور زرعی مشینری و آلات کی دکانیں بھی 24 گھنٹے کھلی ہوں گی۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری و نجی دفاتر 50 فیصد اسٹاف کے ہمراہ کام کرنے کی پالیسی پر کاربند ہوں گے۔ لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ اور گجرات میں تمام انڈور اور آؤٹ ڈور شادی ہال، کمیونٹی سینٹرز اور مارکیز 15 مارچ سے مکمل طور پر بند ہوں گی۔لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ اور گجرات میں ریستوران اور کیفے میں انڈور ڈائننگ سختی سے منع کردی گئی ہے صرف ٹیک اوے کی اجازت ہوگی۔مذکورہ شہروں میں کسی بھی سماجی و مذہبی تقریبات میں صرف 50 افراد کو شامل ہونے کی اجازت ہوگی، زیادہ آبادی والے بڑے 7 شہروں کے علاوہ باقی اضلاع میں 300 سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی ہوگی۔نوٹیفکیشن کے اطلاق کے بعد تمام مزارات، درگاہیں اور سنیما ہال بھی مکمل طور پر بند ہوں گے، تمام تفریحی مقامات اور پارکس شام 6 بجے بند کر دیے جائیں گے۔سرکاری ہدایات کے مطابق ضلعی انتظامیہ پابندیوں کو صوبہ بھر میں نافذ کروانے کے لیے پولیس کے ساتھ رابطے میں رہے گی، عوام کوایس او پیز کو زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر یہ پابندیاں لگانے سے کورونا وائرس کی تیسری لہر پر بر وقت قابو پایا جا سکتا ہے۔ محققین کے تخمینے کے مطابق کو رونا کی نئی قسم دیگر کے مقابلے میں 56 فیصد زیادہ متعدی ہے جبکہ برطانوی حکومت کی گزشتہ دنوں جاری ابتدائی رپورٹ میں اسے 70 فیصد زیادہ متعدی قرار دیا گیا تھا۔اس نئی قسم کی دریافت کا اعلان دسمبر کے وسط میں کیا گیا تھا جس میں متعدد تبدیلیاں ہوئی ہیں جو اسے زیادہ متعدی بناتی ہیں۔محققین نے کیٹیم نے اندازہ لگایا ہے کہ آئندہ جون تک اس نئی قسم سے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور مختلف پابندیوں کے اثرات کے ماڈلز بھی تیار کیے گئے ہیں، جس میں ویکسینز کے اجرا کو شامل نہیں کیا گیا۔ہ ویکسین کے بغیر اس نئی قسم کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کی تعداد، آئی سی یو میں داخلے اور اموات کی شرح 2020 کے مقابلے میں 2021 میں زیادہ ہوسکتی ہے ،پاکستان میں ساٹھ سال سے زاید عمر کے افراد کو ویکسین لگنا شروع ہو گئی ہے لیکن باقی کروڑوں افراد ابھی اس سے محروم ہیں۔ان حالات میں احتیاطی تدابیر کے نفاذ میں سستی سنگین بحران کا باعث ہو سکتی ہے۔کورونا پھیلنے کی زیادہ شرح کے باعث پاکستان میں ویکسینیشن کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اجتماعی مدافعت پیدا کی جاسکے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئی قسم کی روک تھام کے لیے نئی احتیاطی تدابیر اپنانے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے سکولوں میں چھٹیاں اور کاروباری مراکز کے لیے نئے اوقات مقرر کئے ہیں،بہتر ہو گا کہ نئی قسم کے کورونا وائرس سے متعلق اب تک جو تحقیق سامنے آچکی ہے اس کی روشنی میں ایس او پیز میں تبدیلی درکار ہو تو اس کا جائزہ لیا جائے۔