کراچی (کامرس رپورٹر)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل واسپنگ ملز کی جانب سے روئی کی محتاط خریداری جبکہ جنرز کی جانب سے گھبراہٹ بھری فروخت کے بعد روئی کے بھائو میں مجموعی طور پر مندی کا عنصر رہا۔ روئی کے بھائو میں 100 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی اچھی کوالٹی کی روئی کے بھائو میں فی من 100 تا 150 روپے کی کمی جبکہ ہلکی کوالٹی کی روئی کے بھائو میں 200 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی مجموعی طور پر نسبتاً تمام روئی کی کوالٹی معیار سے گری ہوئی ہے ۔کچھ ٹیکسٹائل ملز چن چن کر روئی کی محدود خریداری کر رہے ہیں اس سال کپاس کی پیداوار میں تشویشناک حد تک کمی ہونے کے باوجود ملز کی روئی کی خریداری سست روی کا شکار ہے کاروباری حجم نسبتا بہت کم ہے عام طور پر ان دنوں روئی کی خریداری زوروں پر ہوتی ہے لیکن اس سال روئی کی قیمتیں گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہونے اور کوالٹی انحطاط ہونے اور حکومت کی جانب سے روئی پر 10فیصد سیلز ٹیکس اور کاٹن یارن پر 7 فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ بینک کی شرح سود میں اضافے کے باعث ٹیکسٹائل ملز روئی کا اسٹاک کرنے سے اجتناب برت رہے ہیں۔مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کا بھائو صوبہ سندھ میں فی من 7100 تا 9100 روپے پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 2800 تا 4100 روپے رہا صوبہ پنجاب میں روئی کا بھائو فی من8200 تا 9100 روپے پھٹی کا بھائو3000 تا 4150 روپے جبکہ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھائو فی من 7900 تا 8400 روپے پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 3600 تا 4150 روپے رہا۔ تینوں صوبوں میں بنولہ، بنولہ کھل، اور بنولہ تیل، کے بھائو میں اضافے کا رجحان رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 9000 روپے کے بھائو پر مستحکم رکھا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہامسال ٹیکسٹائل اور کپاس کی تاریخ میں برآمد سب سے زیادہ ہوگی۔