اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے چینی بحران انکوائری کمیٹی نے میرا موقف نہیں لیا اور یکطرفہ رپورٹ جاری کی،مجھے 3 ارب کی سبسڈی ملی جس میں سے ڈھائی ارب روپے ن لیگ کے دور حکومت میں دیئے گئے ۔میں وزیر اعظم سے مل کر شوگر ملز کی صفائی نہیں دوں گا بلکہ یہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کام ہے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگومیں انہوں نے کہا پچھلے 5 سال کے دوران میں نے 3 ارب روپے کی سبسڈی لی لیکن ان میں سے اڑھائی ارب روپے ن لیگ کے دور حکومت کا ہے ، حکومت کی جانب سے شوگر ملز کو سبسڈی اس لیے دی گئی کیونکہ ملک میں ضرورت سے 20 لاکھ ٹن چینی زیادہ پیدا ہوگئی تھی، انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمت کم ہوگئی تھی اور کوئی بھی چینی برآمد نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیے حکومت کو سبسڈی دینی پڑی۔ 2018 سے پہلے 2 سال کے دوران گنا زیادہ تھا جس کی وجہ سے شوگر ملز نے سستا گنا خریدا، ہماری حکومت نے کاشتکار کو گنے کا پورا ریٹ دلوایا اور ملز کو ن لیگ کی حکومت سے آدھی سبسڈی دی، اگر گنا 180روپے خریدار جائے گا تو چینی کی قیمت بھی اسی حساب سے بنے گی، اس پر آل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا موقف لیا جائے کیونکہ رپورٹ میں کی گئی باتیں بالکل غلط ہیں۔وفاقی وزیر قومی تحفظ خوراک و تحقیق مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے یہ حقیقت ریکارڈ پر ہے کہ ممکنہ مفادات کے ٹکراؤ کے پیش نظر میں نے ہمیشہ ای سی سی کے چینی سے متعلق فیصلوں کے اجلاسں میں شرکت سے گریز کیا ہے ۔یہ بات انہوں نے وزار ت قومی تحفظ خوراک کی جانب سے جاری بیان میں کہی۔