وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کے لئے 90 روز کے اندر رکنیت کا حلف اٹھانا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ سینیٹ الیکشن کے لئے خفیہ رائے شماری ختم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔عام انتخابات کے بعد یہ صورتحال دیکھنے میں آتی ہے کہ اراکین اسمبلی دو دو نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کرا دیتے ہیں اور جیتنے کے بعد دو میں سے کسی ایک نشست کو چھوڑنے کے لئے لیت و لعل سے کام لیتے ہیں اور کسی ایک نشست سے بطور رکن اسمبلی حلف اٹھانے میں دیر کر دیتے ہیں۔ اس رجحان کو روکنے کے لئے ارکان پر 90روز کے اندر حلف اٹھانے کا پابند کر نے کے لئے الیکشن قوانین میں ترمیم کر کے کابینہ نے یقینا کار خیر کیا ہے کیونکہ حلف اٹھانے میں تاخیر کرنے والے ارکان کے حلقے کے عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان حلقوں کے لئے مقررہ وقت پر نہ کوئی فنڈ جاری ہوتے ہیں اور نہ ان میں کوئی ترقیاتی کام ہوتا ہے۔ اس کی ایک مثال 2018 کے انتخابات میں سابق مسلم لیگی رہنما چودھری نثار علی خان کی ہے جو پی پی ۔10راولپنڈی سے آزاد حیثیت میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے لیکن انہوں نے دو سال سے زائد کا عرصہ گزارنے کے باوجود بطور رکن صوبائی اسمبلی حلف نہیں اٹھایا۔انتخابات ایک سنجیدہ عمل ہے لہٰذا ارکان کو آئین کی طے شدہ مدت کے مطابق حلف اٹھانا چاہیے تاکہ متعلقہ حلقے میں ترقیاتی عمل متاثر نہ ہو۔