وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کے لئے 90 روز کے اندر رکنیت کا حلف اٹھانا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ سینیٹ الیکشن کے لئے خفیہ رائے شماری ختم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔عام انتخابات کے بعد یہ صورتحال دیکھنے میں آتی ہے کہ اراکین اسمبلی دو دو نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کرا دیتے ہیں اور جیتنے کے بعد دو میں سے کسی ایک نشست کو چھوڑنے کے لئے لیت و لعل سے کام لیتے ہیں اور کسی ایک نشست سے بطور رکن اسمبلی حلف اٹھانے میں دیر کر دیتے ہیں۔ اس رجحان کو روکنے کے لئے ارکان پر 90روز کے اندر حلف اٹھانے کا پابند کر نے کے لئے الیکشن قوانین میں ترمیم کر کے کابینہ نے یقینا کار خیر کیا ہے کیونکہ حلف اٹھانے میں تاخیر کرنے والے ارکان کے حلقے کے عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان حلقوں کے لئے مقررہ وقت پر نہ کوئی فنڈ جاری ہوتے ہیں اور نہ ان میں کوئی ترقیاتی کام ہوتا ہے۔ اس کی ایک مثال 2018 کے انتخابات میں سابق مسلم لیگی رہنما چودھری نثار علی خان کی ہے جو پی پی ۔10راولپنڈی سے آزاد حیثیت میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے لیکن انہوں نے دو سال سے زائد کا عرصہ گزارنے کے باوجود بطور رکن صوبائی اسمبلی حلف نہیں اٹھایا۔انتخابات ایک سنجیدہ عمل ہے لہٰذا ارکان کو آئین کی طے شدہ مدت کے مطابق حلف اٹھانا چاہیے تاکہ متعلقہ حلقے میں ترقیاتی عمل متاثر نہ ہو۔
ارکان اسمبلی پر 90روز میں حلف اٹھانے کی پابندی
جمعرات 17 ستمبر 2020ء
وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کے لئے 90 روز کے اندر رکنیت کا حلف اٹھانا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ سینیٹ الیکشن کے لئے خفیہ رائے شماری ختم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔عام انتخابات کے بعد یہ صورتحال دیکھنے میں آتی ہے کہ اراکین اسمبلی دو دو نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع کرا دیتے ہیں اور جیتنے کے بعد دو میں سے کسی ایک نشست کو چھوڑنے کے لئے لیت و لعل سے کام لیتے ہیں اور کسی ایک نشست سے بطور رکن اسمبلی حلف اٹھانے میں دیر کر دیتے ہیں۔ اس رجحان کو روکنے کے لئے ارکان پر 90روز کے اندر حلف اٹھانے کا پابند کر نے کے لئے الیکشن قوانین میں ترمیم کر کے کابینہ نے یقینا کار خیر کیا ہے کیونکہ حلف اٹھانے میں تاخیر کرنے والے ارکان کے حلقے کے عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان حلقوں کے لئے مقررہ وقت پر نہ کوئی فنڈ جاری ہوتے ہیں اور نہ ان میں کوئی ترقیاتی کام ہوتا ہے۔ اس کی ایک مثال 2018 کے انتخابات میں سابق مسلم لیگی رہنما چودھری نثار علی خان کی ہے جو پی پی ۔10راولپنڈی سے آزاد حیثیت میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے لیکن انہوں نے دو سال سے زائد کا عرصہ گزارنے کے باوجود بطور رکن صوبائی اسمبلی حلف نہیں اٹھایا۔انتخابات ایک سنجیدہ عمل ہے لہٰذا ارکان کو آئین کی طے شدہ مدت کے مطابق حلف اٹھانا چاہیے تاکہ متعلقہ حلقے میں ترقیاتی عمل متاثر نہ ہو۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعرات 17 ستمبر 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں