وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی کابینہ نے ڈرگ پراسنگ پالیسی سے ڈرگ ایکٹ 1976ء کے منافی تمام سیکشن ختم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کے ایکٹ 2012ء کے سیکشن (7(c)(Xiii)کے تحت ادویات کی قیمتوں کا طریقہ کار طے کرنے کا اختیار ڈریپ کے پاس ہے مگر بدقسمتی سے ماضی میں ڈرگ مافیا کارٹیل ڈریپ کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے ادویہ کی قیمتوں میں من چاہا اضافہ کرتا رہا ہے۔ پہلے ادویات کی مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کی جاتی تھی پھر حکومت کو بلیک میل کر کے قیمتوں میں اضافہ کروایا جاتاتھا۔ اس سے بڑھ کر ظلم بھلا اور کیا ہو سکتا ہے کہ چند ہزار میں درآمد کیا گیا سٹنٹ 4لاکھ تک فروخت کیا جاتا رہا یہاں تک کہ سپریم کورٹ کو مداخلت کرکے سٹنٹ کی قیمت مقرر کروانا پڑی۔ اسی طرح امراض قلب اور دیگر جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد تک اضافہ کر دیا گیا، جب حکومت نے مداخلت کی تو 35فیصد قیمتیں مقرر کروا لیں گئیں اس تناظر میں دیکھا جائے تو وزیر اعظم کا ڈرگ ایکٹ 1976ء کے منافی سیکشن ختم کرنے کی ہدایت لائق تحسین ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ بھارت میںجو دواء 35روپے میں دستیاب ہے وہ پاکستان میں 300روپے تک فروخت ہوتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت خطہ کے دیگر ممالک میں قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ادویات کی قیمتیں مقرر کرے تاکہ شہریوں کو ارزاں نرخوں پر معیاری ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔