اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت حکومتی تر جمانوں کا اجلاس ہوا۔اجلاس کے دوران وزیراعظم نے حکومتی ترجمانوں کو 2017 میں این اے 120 ضمنی انتخاب میں اڑھائی ارب روپے کے خرچ کے معاملے کو منظر عام پر لانے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے کہا اپوزیشن کی تحریک سے کوئی پریشان نہیں اور حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا، اپوزیشن سے مفاہمت نہیں ہو گی، سابق خاتون اوّل کلثوم نواز کی کامیابی کیلئے اڑھائی ارب روپے کے فنڈز خرچ کئے گئے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ترجمانوں نے مہنگائی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم کی جانب سے مہنگائی پر ترجمانوں کو بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا مہنگائی کے خاتمے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، جلد قابو پا لیا جائیگا، اشیائے خورونوش کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں،مہنگائی، ذخیرہ اندوزی کی نشاندہی کے لئے ٹائیگر فورس کو استعمال کر رہے ہیں، پوری توجہ مہنگائی میں کمی اور معیشت کی بہتری پر مرکوز کر دی ہے ۔اپوزیشن کے جلسے کے حوالے سے عمران خان نے کہا یہ پہلے بھی نکلے تھے ،اب بھی چوری بچانے نکلے ہیں، اپوزیشن کو این آر او دے دیں تو کوئی تحریک نہیں چلے گی، اپوزیشن کو کسی طور پر این آر او نہیں دینگے ، جلسوں کی اجازت اس لئے دے رہے تاکہ اپوزیشن سیاسی انتقام کا کارڈ نہ استعمال کرے ، ہمارے اپنے امیدوار بہت کم مارجن سے ہارے ،دھاندلی کا شور کرنے والو ں نے انتخابی عذداریاں ہی دائرنہیں کیں، پنجاب میں اپوزیشن نے 11جبکہ تحریک انصاف نے 13انتخابی عذداریاں دائرکیں، دھاندلی کی تحقیقات کیلئے ہم نے مخلصانہ پیشکش کی، اپوزیشن کی جانب سے دھاندلی کے ثبوت ہی پیش نہیں کئے گئے ۔ وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مزید تین سالہ مدت کیلئے پاکستان کے دوبارہ انتخاب پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان عالمگیریت، غیرجانبداری، مذاکرات اور تعاون کے اصولوں کے مطابق انسانی حقوق کونسل کے اقدامات کو یقینی بنانے اور اتفاق رائے کے قیام کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے نقاب کرتا رہے گا۔ وزیراعظم نے ایک اور سفارتی کامیابی پر دفتر خارجہ اور بیرون ملک پاکستان کے مشنز کے کردار کو سراہا اور کہا کہ اس سے عالمی سطح پر پاکستان کے عزت و وقار میں اضافہ ہوا ہے ۔دریں اثناوزیر اعظم کے زیر صدارت صوبہ خیبرپختونخوا خصوصاً انضمام شدہ علاقوں اور صوبہ پنجاب کی ترقیاتی ضرورتوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ۔اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، فواد چودھری، عمر ایوب،عبدالحفیظ شیخ، وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے شرکت کی،وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ، وزیرِ خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔وزیرِاعظم عمران خان نے انضمام شدہ علاقوں کے لئے تمام ضروری مالی وسائل فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اورصوبائی مالیاتی ایوارڈ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبوں کے محاصل اور آمدن کی ضلعی سطح پر شفاف اور منصفانہ تقسیم صوبوں میں یکساں تعمیر و ترقی کے عمل کے لئے از حد ضروری ہے ۔ عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت انضمام شدہ علاقوں کی بلا تعطل تعمیر و ترقی کے لئے پرعزم ہے ۔ وزیرِ اعظم نے انضمام شدہ علاقوں کے لئے تمام ضروری مالی وسائل فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی مالیاتی ایوارڈ صوبوں کے محاصل اور آمدن کی ضلعی سطح پر شفاف اور منصفانہ تقسیم صوبوں میں یکساں تعمیر و ترقی کے عمل کے لئے از حد ضروری ہے ۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں میں وسائل کا بڑا حصہ سیاسی ترجیحات کو مد نظر رکھتے ہوئے محض چند علاقوں تک محدود کر دیا جاتا تھا جس سے پس ماندہ علاقوں میں تعمیرو ترقی کا عمل متاثر ہوا اور ان علاقوں کی عوام میں احساسِ محرومی نے جنم لیا۔ وزیرِاعظم نے کہا صوبائی سطح پر اضلاع میں مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم موجودہ حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے ۔ وزیرِ اعظم نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ محصولات کے حوالے سے اضلاع اور مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ وزیرِ اعظم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ صوبائی سطح پر آمدن بڑھانے کے لئے آؤٹ آف باکس سلوشنز پر غور کیا جائے ، اس ضمن میں سرکاری املاک کو بروئے کار لا کر مالی وسائل پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ اجلاس میں صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخوا کو واجب الادا نیٹ ہائیڈل پرافٹس کے معاملے پر بھی غور کیا گیا اور اس معاملے کے حل کے لئے ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا گیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹر ذیشان خانزادہ نے ملاقات کی۔اس موقع پر اسلامی تاریخ پر مبنی فیچر فلمز اور ڈرامے مقامی سطح پر بنانے پر غور کیا گیا۔92 نیوز کے مطابق وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کچھ بھی ہو جائے ، اپوزیشن سے مفاہمت نہیں ہو گی، یہ جلسے کریں یا دھرنے دیں، این آر او نہیں ملنا۔عمران خان نے کہا کہ پہلے دن سے کہا تھا لوٹ مار کرنے والے اکٹھے ہو جائیں گے ۔ انہوں نے نوجوانوں کی مثبت اور تعمیراتی سرگرمیاں بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رواں ہفتے ٹائیگر فورس کے کنونشن میں نوجوانوں سے خطاب کروں گا۔ بعد ازاں وزیر اعظم سے معاون خصوصی ندیم افضل چن نے بھی ملاقات کی ۔