کراچی کے 3بڑے برساتی نالوں ‘ کے ایم سی کے 38اور ڈی ایم سیز کے 514چھوٹے نالوں پر قائم تجاوزات کے خاتمے اور صفائی کے لئے پاک فوج اور رینجرز کی نگرانی میں بڑے آپریشن کی باضابطہ منظوری دے دی گئی ہے۔ ہر سال مون سون کے موسم میں کراچی میں ندی نالوں میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ انتظامیہ کی غفلت کی بنا پر کئی افراد موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ لیکن صوبائی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ اس برس بھی مون سون کی بارشوں نے کراچی میں خوب تباہی مچائی۔ عوامی نمائندوں اور تحریک انصاف کی صوبائی قیادت کے احتجاج پر وفاق نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو وہاں بھیج کر کراچی کے نالوں کی صفائی کا حکم دیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک دفعہ نالوں کی صفائی سے معاملہ حل ہو جائے گا۔کیونکہ کراچی میں روزانہ 12ہزار ٹن کوڑا اکٹھا ہوتا ہے جس کے ٹھکانے نہ لگانے کے باعث لوگ وہ کوڑا نالوں میں پھینک دیتے ہیں۔ اس لئے نالوں کی صفائی کے ساتھ کوڑا اٹھانے کے مستقل انتظامات ہونے چاہئیں۔ورلڈبنک نے کراچی کے نالوں کی صفائی کے لئے 13ملین ڈالرز کا اعلان کیا ہے۔ وفاق اور صوبائی حکومت بھی اگر اس میں حصہ ڈالے تو اس سے نالوں کی صفائی آسانی سے ہو سکے گی۔ جس طرح کور کمانڈر کراچی کی زیر نگرانی نالوں کی صفائی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اسی طرح مستقل طور پر نکاسی آب اور کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کا بھی سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ کراچی کے عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ وفاقی وزراء کا دورہ ایل او سی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ‘ وزیر دفاع پرویز خٹک اور معاون خصوصی قومی سلامتی معید یوسف نے ایل او سی کا دورہ کیا جہاں عسکری حکام کی جانب سے انہیں بریفنگ دی گئی۔ یہ دورہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی علامت ہے۔عید کا دن ہو یا پھر کوئی اور قومی تہوار‘ ایل او سی کے مکین ہمیشہ غیر محفوظ رہے ہیں۔2003ء میں دونوں ملکوں میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کا معاہدہ ہوا تھا لیکن بھارت نے کبھی بھی اس معاہدے کی پاسداری نہیں کی بلکہ وہ جارحیت میں اس قدر آگے بڑھ چکا ہے کہ پاکستان کے مذہبی اور تہواروں پر ایل او سی پر اندھا دھناد فائرنگ سے وہاں پر مقیم لوگوں کی خوشیاں غارت کر دیتا ہے۔ گزشتہ روز وفاقی وزرا اور عسکری حکام کو ایل او سی کے سیکٹر چری کوٹ کے دورے پر بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کے شواہد کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ کے حکام نے غیر ملکی میڈیا کو بھی ایل او سی کا دورہ کرایا تھا۔ جس کے بعد عالمی میڈیا کے نمائندوں نے بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا۔ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد دنیا بھر کے ممالک نے اپنے عسکری مشنوںکو محدود کر دیا تھا لیکن بھارت نے وبا کے دنوں میں بھی اپنے ہمسائیوں‘ چین‘ بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ساتھ محاذ کو گرم رکھا۔ اقوام متحدہ ،یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تمام نمائندہ تنظیمیں بھارتی ہٹ دھرمی کا نوٹس لیں تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔