لاہور(نمائندہ خصوصی سے )امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ مدینہ کی ریاست کے دعوے دار معیشت کی بربادی کے بعد ملک کی نظریاتی اساس کو تباہ کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ، دینی مدارس کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنا اور ان کا دائرہ کار محدود کرنا اسی سازش کی کڑی ہے ، غیر ملکی اداروں کے دبائو میں آ کر ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جس سے ملک کے نظریے کو نقصان پہنچے ، حکومت ایف اے ٹی ایف کے دبائو میں آکر مدارس کو فتح کرنے سے گریز کرے ، مدارس کے 34 لاکھ طلبہ دو قومی نظریے کے تحفظ کی ضمانت ہیں ، جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ دینی مدارس میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم بھی پڑھائے جائیں ، دینی مدارس کے پانچ نئے بورڈ ز کی منظوری کا حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے وفد سے منصورہ میں ملاقات کے موقع پر کیا ۔ جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلیٰ شمشیر علی شاہد کی سربراہی میں ملاقات کیلئے آنے والے طلبہ نے امیر جماعت کو حقوق طلبہ مدارس دینیہ مہم کے بارے میں آگاہ کیا ۔ امیر جماعت نے وفد کو طلبہ حقوق مہم کی بھر پور حمایت کا یقین دلایا ۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت مدارس کے طلبہ کی اسناد اور ڈگریوں کو قانونی حیثیت دے ، حکومت مدارس کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی جس پالیسی پر گامزن ہے وہ نہایت خطرناک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت مدارس سے متعلق فیصلہ سازی کے عمل میں طلبہ تنظیموں اور ان کے نمائندوں کو شامل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مدارس کو لاوارث نَہیں چھوڑیں گے اور ان کی آواز ہر فورم پر اٹھائیں گے ۔