اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ 92 نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم مشکل فیصلہ تھا جو کاروبار میں آسانی اور بیورو کریسی کو ضابطہ کی غلطیوں پر نیب کی پکڑ سے بچانے کے لئے کیا گیا، اس حوالے سے اتفاق رائے اہم ہے ، معاشی استحکام کیلئے گورننس کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے ،ملک میں پیسہ اس وقت آئے گا جب صنعتیں چلیں گی ،نیب ترمیمی آرڈیننس پڑھے بغیر واویلا مچایا گیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سرکاری افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا ملکی آمدن کا آدھا حصہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں چلاجاتاہے ،2008 کے بعد ملک پر 24ہزار ارب روپے کے قرضے چڑھے ،جمہوریت میں سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے سے چلنا ہوتاہے ،گورننس سسٹم ٹھیک ہونا چاہئے ، فیصلے تیز ہونے چاہئیں،نیب کے خوف سے ترقیاتی منصوبوں میں بیورو کریسی کا کردار محدود ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کاروبار نیب کے دائر اختیار میں شامل نہیں ہونا چاہئے ، نیب آرڈیننس میں ترمیم کا جائزہ لئے بغیر واویلا مچایا گیا ، اس حوالے سے اتفاق رائے اہم ہے کیونکہ جمہوریت میں سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے سے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے ملک میں سرمایے کی بڑھوتری کی ضرورت ہے ، یہ اسی صورت ممکن ہو گا جب کاروباری سرگرمیاں فروغ پائیں گی، صنعتیں چلیں گی اور زرعی پیداوار بڑھے گی، اس مقصد کے لئے رکاوٹیں دور کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکاروباری معاملات میں نیب کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے ، اس حوالے سے چیئرمین نیب کو پیغام بھی بھجوایا ہے کیونکہ ہمیں ملکی مسائل کے حل کے لئے کاروبار اور گورننس کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی۔علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت میڈیا سٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے وفاقی وزرااورحکومتی ٹیم کو عوامی ریلیف کیلئے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی۔مزیدبرآں وزیراعظم سے ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے شیخ محمد بن زید النہیان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔شیخ محمد بن زید النہیان ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تو وزیراعظم نے خود نورخان ائیربیس پر ان کا استقبال کیا اور خود گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے ان کو لے کر وزیراعظم ہائوس پہنچے ۔ولی عہد دورہ مکمل کرکے واپس روانہ ہوگئے ۔وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ابوظہی کے ولی عہد اور ڈپٹی سپریم کمانڈر آف یو اے ای آرمڈ فورسز شیخ محمد بن زید النہیان نے اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا ، وزیر اعظم عمران خان نے نور خان ائیر بیس پر معزز مہمان کا استقبال کیا۔ وزیر اعظم عمران خان اور شیخ محمد بن زید کے درمیان دوطرفہ ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ دونوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ ظہرانے پر بھی جاری رہا جس کا اہتمام وزیر اعظم نے معزز مہمان اور ان کے وفد کے اعزاز میں کیا تھا ۔ پاک،متحدہ عرب امارات کے خصوصی تعلقات کی سٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے معاشی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے اور وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کے غیر انسانی لاک ڈاؤن سے ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زید کو آگاہ کیا اور کہا کہ یہ لاک ڈائون 150 دن سے زیادہ عرصے سے جاری ہے ۔ انہوں نے ہندوستان کے امتیازی سلوک سے متعلق ترمیمی ایکٹ (سی اے اے ) اور شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) اور ان کے منفی نتائج کے بارے میں بھی ولی عہد کو بریف کیا۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایک پرامن ، مستحکم اور خوشحال افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے ۔ اس موقع پر ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زید النہیان نے متحدہ عرب امارات، پاکستان تعلقات کی سٹریٹجک اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے 2020 اور اس کے بعد بھی پاکستان اور اس کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام اورتنازعات کے پرامن حل کے لئے متحدہ عرب امارات کی حمایت کا یقین دلایا۔ولی عہد نے ایک ٹویٹ بھی کی اور اس میں لکھا کہ وہ اپنے 'دوست عمران خان' سے ملے اور 'دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو بڑھانے اور مشترکہ علاقائی اور عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے سے جاری بیان کے مطابق اماراتی صدرکی ہدایت پر پاکستان میں 40ترقیاتی اورانسانی ہمدردی کے منصوبوں کا آغازکردیا،40منصوبوں پر20کروڑڈالرلاگت آئے گی۔وزیراعظم کے مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے ٹویٹ کیا ہے کہ ولی عہد ابوظہبی شیخ محمد بن زایدالنہیان پاکستان کو200ملین ڈالر دینگے ،رقم چھوٹے کاروبار اور ملازمتوں کے لئے استعمال کی جائیگی،ولی عہدکی جانب سے پاکستان کو دی گئی رقم دوستی کاٹوکن ہے ۔