معزز قارئین! چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ، عمران خان اور اُن کی مُطلقہ بیوی ۔ ریحام خان کی کتاب کا چرچا ۔ ہے ۔ پاکستان ، بھارت اور کئی دوسرے ملکوں کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر جاری و ساری ہے ۔ 25 جولائی کے عام انتخابات سے پہلے ’’پاکستان تحریک انصاف ‘‘ زور پکڑتی جا رہی ہے لیکن اُس کی دو حریف جماعتوں ’’ پاکستان مسلم لیگ (ن) ‘‘ اور ’’ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز ‘‘ کے قائدین کارکنان اور "Media Experts" ۔عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ۔ ’’مُبینہ کتاب ‘‘ کی اشاعت کے فوراً بعد ، عمران خان پاکستان کی سیاست سے "Out" ہو جائیں گے !‘‘۔

ریحام خان ۔ ’’ بی ۔بی ۔سی‘‘ کی "Anchor Person"تھی ۔ عمران خان سے اُس کی شادی 6 جنوری 2015ء کو ہُوئی اور 30 اکتوبر 2015ء کو طلاق ہوگئی۔ یکم نومبر 2015ء کو ’’ نوائے وقت‘‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ’’ لطیفہ خانم اور ریحام خان‘‘۔ مَیں نے لِکھا تھا کہ ’’ تُرکیہ کے ایک امیر گھرانے کی اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون لطیفہ خانمؔ نے اصرار کر کے اپنے ، سے بڑی عُمر کے ، غازی مصطفی کمال پاشا سے شادی کرلی تھی ۔غازی مصطفی کمال پاشا جمہوریہ تُرکیہ کے بانی بن کر’’ اتا تُرک ‘‘ (تُرکوں کے باپ) کہلائے تو، لطیفہ خانم نے امور مملکت میں مداخلت شروع کردِی ۔ ’’اتا تُرک ‘‘ نے خاتونِ اوّل لطیفہ خانم کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کی لیکن اُسے سمجھ نہ آئی تو اتا تُرک نے اُسے طلاق دے دِی تھی‘‘۔ 

مَیں نے لِکھا تھا کہ ’’ غازی مصطفی کمال پاشا آج بھی ’’ ترکوں کے باپ‘‘ کہلاتے ہیں لیکن، کوئی نہیں جانتا کہ ، لطیفہ خانم ؔ کا کیا حشر ہُوا؟‘‘ ۔ مَیں نے یہ بھی لِکھا تھا کہ ’’ افریقہ میں نسل پرستی اور انصاف کے لئے پُر امن مسلح جدوجہد کے علمبردار "Nelson Mandela" نے اپنی بیوی "Madikizela" کو طلاق دے دِی تھی لیکن، اُس کے بعد بھی نیلسن مینڈیلا کی سیاسی شہرت اور عِزّت پر کوئی فرق نہیں پڑا‘‘ ۔ 5 دسمبر2013ء کو نیلسن مینڈیلا کا انتقال ہُوا تو، الیکٹرانک میڈیا پر اُن کے عقیدت مندوں اور چاہنے والوں کو اُن کے گھر کے باہر رقص کرتے اور دعائیہ گیت گاتے ہُوئے دِکھایا گیا ۔ 7 دسمبر 2013ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔’’مَیں نے موت کو گیت بنا دِیا‘‘۔ کالم کے آخر میں مَیں نے ایران کے مشہور شاعر "Ahmad Shamlou" کے ایک بند کا یہ ترجمہ لکھا تھا کہ …

سمندر کے دِل سے زیادہ بے قرار!

مَیں نے لہو کو گِیت بنا دیا!

زندگی سے زیادہ پْر شور ہو گئی!

مَیں نے موت کو گِیت بنا دِیا!

جناب ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم تھے تو، ڈھاکہ کی ایک خاتون ’’ حُسنِ بنگال‘‘ (Bangali Charms) حُسنہ شیخ۔ جناب ِ بھٹو کی تیسری بیوی کے طورپر مشہور ہوئی۔ سب سے پہلے یہ انکشاف چودھری ظہور الٰہی (مرحوم )نے کِیا تھا۔ پھر یہ خبریں بھی عام ہوئی تھیں کہ ’’ بھٹو صاحب کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مولانا کوثر نیازی نے اُن کا حُسنہ شیخ سے نکاح پڑھایاہے ‘‘۔ یہ بات عام تھی کہ ’’ پاکستان پیپلز پارٹی کے بڑے بڑے قائدین ، وفاقی اور صوبائی وزراء ، حُسنہ شیخ کی معرفت وزیر بھٹو سے اپنے کئی کام نکلوا لیتے ہیں ! ‘‘ ۔ جنابِ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہُوئی تو، حُسنہ شیخ کی طرف سے کوئی دعویٰ نہیں کِیا گیا کہ’’ مجھے مرحوم ( یا شہید) ذوالفقار علی بھٹو کی جائیداد میں سے حصہ دِیا جائے!‘‘ ۔ 

بیگم نصرت بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے بعد اُن کے شوہر آصف علی زرداری اور ’’ نواسۂ بھٹو ‘‘ بلاول زرداری سیاست میں ہیں لیکن، اُنہیں کبھی کسی حریف سیاستدان نے جنابِ بھٹو کی تیسری بیوی حُسنہ شیخ کا تذکرہ کر کے اُنہیں شرمندہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ "Internet" پر ( کل کی تاریخ 11 جون 2018ء تک ) سابق صدر آصف علی زرداری کی دوسری بیوی بھارتی شہری ۔ "Tanvir Zamani" کا تفصیلی تذکرہ ہے لیکن ، اِس سے آصف زرداری صاحب کا کسی نے کیا بگاڑ لِیا؟۔ (کل کی تاریخ 11 جون 2018ء تک ) "Shahbaz Sharif 5 Wives Story and Reality" ۔ کے عنوان سے ، ’’سابق وزیراعلیٰ پنجاب ‘‘ اور’’ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ‘‘ میاں شہباز شریف کی پانچ شادیوں کے بارے میں تفصیل موجود ہے ۔ 

میاں شہباز شریف کی بیویوں میں جناب شاکر اللہ دُرانی کی بیٹی ۔محترمہ تہمینہ دُرانی بھی شامل ہیں ۔ محترمہ تہمینہ دُرانی اِس سے پہلے سابق گورنر / وزیراعلیٰ پنجاب ملک غلام مصطفی کھر کی بیگم تھیں اور طلاق کے بعد اُنہوں نے اپنے سابق شوہر کو "My Feudal Lord" کا خطاب دے کر انگریزی میں کتاب لکھی۔ پھر اُس کا اردو ترجمہ ’’ مینڈا سائیں ‘‘ کے نام سے شائع ہُوا۔ محترمہ تہمینہ دُرانی کی کتاب پنجاب کے سابق نگران وزیراعلیٰ جناب نجم سیٹھی کے ادارہ "Vanguard Books" نے شائع کی تھی۔ محترمہ تہمینہ دُرانی ملک غلام مصطفی کھر کی ساتویں بیوی تھیں اور ملک صاحب کے بھی تین بچوں کی ماں بن گئی تھیں۔ 

محترمہ تہمینہ دُرانی کو طلاق دینے کے بعد ملک غلام مصطفی کھر نے اپنی شادیوں کا سلسلہ جاری رکھا ۔ محترمہ تہمینہ دُرانی نے میاں شہباز شریف سے شادی کے بعد ’’ عملی سیاست ‘‘ میں حصہ نہیں لِیا لیکن، اُنہوں نے پانامہ لیکس کیس میں اپنے ’’جیٹھ جی ‘‘ میاں نواز شریف اور اُن کے خاندان کو سپورٹ نہیں کِیا۔ محترمہ تہمینہ دُرانی کو شریف خاندان کے "Family Functions" میں کبھی مدّعو نہیں کِیا گیااور نہ ہی محترمہ نے اُس کی خواہش کی ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں ، جسٹس اعجاز افضل خان ، جسٹس گلزار احمد ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز اُلاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے پانچوں جج صاحبان نے میاں نواز شریف کو اپنے اثاثوں اور دیگر معلومات پر جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر آئین کی دفعہ "62-F-1" کے تحت صادق اور امین نہ (ہونے ) پر تاحیات نااہل قرار دِیا تھا۔

 10 مارچ 2017ء کو میاں نوازشریف نے اسلام آباد سے لاہور کی طرف مارچ کا اعلان کِیا تو، محترمہ تہمینہ دُرانی نے "Tweet" کے ذریعے پیغام بھجوایا تھا کہ ’’ مَیں میاں نواز شریف کو مشورہ دیتی ہُوں کہ ’’ وہ اپنے مخلص بھائی میاں شہباز شریف کو مشکل میں نہ ڈالیں اور قوم سے خطاب کریں ۔ میاں شہباز شریف ، بڑے بھائی کی ریلی کی حفاظت اور معاونت کر رہے ہیں !‘‘۔ اِس پر میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ نے کہا تھا …

کہیندی اے تہمینہ بی بی ،’’میرے چنگے جیٹھ جی !

چھیتی چھیتی اُتّرجائو ،کنٹینر توں ہیٹھ ،جی !

معزز قارئین! ۔ اِس وقت عمران خان اور اُن کی پاکستان تحریک انصاف کی شہرت بام ِ عروج پر ہے ۔ جب " seeta white" کی کہانی اور ریحام خان کی طلاق سے عمران خان کو کوئی فرق نہیں پڑاتو، اُس کی ’’مبینہ کتاب ‘‘سے کیا فرق پڑے گا؟۔ عمران خان سے طلاق کے بعد 10 جنوری 2016ء کو قومی اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ ’’ ریحام خان نے ایک سماجی تنظیم "More" بنانے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں‘‘۔ اُس تنظیم کا کیا ہُوا؟۔ کسی کو معلوم نہیں ۔ ریحام خان کوئی سیاستدان نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور ’’ پی ۔ پی۔ پی۔ پی ‘‘ کے کچھ لوگ ( خواتین و حضرات) اُسے سر پر چڑھالِیا ہے۔ اُن کی مرضی لیکن، اُس کی کتاب تو، شائع ہونے سے پہلے ہی ’’ٹھس ‘‘ ہوگئی ہے!۔

 حیرت ہے کہ ’’ ایک طرف عمران خان کی پہلی مطلقہ بیوی "Jemima Goldsmith" ۔ نے عمران خان سے اپنے دو بیٹوں سلیمان خان اور قاسم خان کے مستقبل کی خاطر ، عمران خان کے خلاف ریحام خان کی ’’ مبینہ کتاب ‘‘ کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردِیا ہے اور دوسری طرف ریحام خان کو اپنے ، پہلے خاوند اعجاز رحمن سے اپنے تین بچوں کے مستقبل کی کوئی پروا نہیں؟۔ معزز قارئین! میرا وجدان تو ، یہی کہتا ہے کہ ’’ ریحام خان کی ’’مبینہ کتاب ‘‘کے مارکیٹ میں آنے سے پہلے اُس کی بے ہنگم پبلسٹی محض ریحام خان کے ’’ضرورت رشتہ ‘‘کے اشتہار کے سِوا اور کچھ نہیں ؟۔ نہ جانے اُس کے تیسرے شوہر کا کیا حشر ہوگا؟ ۔