اسلام آباد،لاہور (خبر نگار،سٹاف رپورٹر) سودی نظام کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران عدالتی معاون سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے دلائل دیتے ہوئے وفاقی شرعی عدالت کو بتایا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے پاس سودی نظام کے خلاف مقدمات سننے کااختیار ہے ۔ چیف جسٹس محمدنور مسکانزئی کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹرسید محمد انوراور جسٹس خادم حسین پرمشتمل تین رکنی شریعت بنچ نے سودی نظام کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالتی معاون سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک میں1965سے اب تک آنے والے تمام آئین سودی نظام کے خاتمے کی بات کرتے ہیں اور ربا کا خاتمہ حکومت پر لازم ہوچکا ، آئین سازوں نے اس کیلئے دس سال کے وقت کاتعین کیا تھا۔انہوں نے کہا سود استحصال ہے اور آئین کاآرٹیکل تین حکومت کو استحصال کے خاتمے کا پابند بناتا ہے ،، ریاست پرلازم ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو ربا ختم کر کے زکوۃ و عشرکا نظام نافذکرے ۔اس دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے روسٹرم پر آئے ۔ اجازت ملنے پر سراج الحق نے کہاکہ 74سال سے ملک میں سودی نظام چل رہا ہے ،مشیرخزانہ نے اعتراف کیا کہ غریب اور امیر کے درمیان فرق بڑھ رہا ہے ،سودی نظام کی وجہ سے معیشت تباہ ہوچکی ، 33ہزار ارب سے زائد رقم ہم سود کی مد میں ادا کرتے ہیں، 1991میں اس عدالت نے جرأت کا مظاہرہ کرکے سود کے خاتمے کا فیصلہ دیا اس بنچ کو بھی آج اللہ نے موقع دیا، یہ بھی جرأت کا مظاہرہ کرے ،جاپان سمیت کئی ممالک سود سے پاک مالیاتی نظام کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔ عدالت نے سماعت آج دس بجے تک ملتوی کردی ۔ سماعت کے بعدصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے سودی نظام کے خاتمے کے لئے ملک گیر تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2022ء کے پہلے روز جماعت اسلامی ملک بھر کے تمام شہروں میں سودی نظام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرے گی،تمام جماعتوں کو اکٹھا کر کے عدالتوں، ایوانوں اور چوکوں چوراہوں پر سودی نظام کے خلاف کیس لڑیں گے ،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت سود کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں۔