کراچی پورٹ قاسم سے ساہیوال آنے والی 40بڑی ویگنز پر مشتمل کوئلے سے بھری مال بردار ٹرین کوٹری ریلوے سٹیشن کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی۔ گزشتہ 10روز میں ٹرینوں کے 5حادثے ہو چکے ہیں۔ ٹرین حادثے تواتر سے جاری ہیں جبکہ انتظامیہ نے آنکھیں موند رکھی ہیں۔ 10روز میں 5ٹرین حادثے افسران‘ عملے اور ڈرائیوروں کی غفلت اور لاپرواہی پر دلالت کرتے ہیں۔ گزشتہ روز والا حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔ جب ڈرائیور حضرات اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ہمارا ریلوے کا ٹریک بوسیدہ ہے، انگریز دور کے بعد ہم نے نئی پٹڑی نہیں بچھائی، پھاٹکوں کا بھی یہی حال ہے تو پھر تیز رفتاری کی کیا ضرورت ہے۔ آرام کے ساتھ ہی منزل کی جانب چلا جائے تو کبھی پہنچ ہی جائیں گے۔ موجودہ حکومت کے دور میں ریلوے کے خسارے میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حادثات بھی بڑھے ہیں اور ریلوے کی بہتری کا کوئی کام نظر نہیں آ رہا۔ ایم ایل ون کا سنا تھا لیکن وہ صرف بیانات اور تقریروں تک ہی محدود ہے۔ حکومت یا تو ایم ایل ون منصوبے پر فی الفور کام شروع کرے یا پھر پبلک سیکٹر کے تعاون سے ٹرین چلانے کو ترجیح دی جائے۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ریلوے تباہ ہوا تھا، آج پھر اسی ڈگر پر گاڑی چلائی جا رہی ہے۔ خدارا ایسے تیکنیکی مہارت سے لیس افراد کو ریلوے میں ذمہ داری دی جائے جن کا ریل سکیورٹی اور گڈ ٹرانسپورٹ سے تعلق ہو، ماضی میں اس بنا پر یہ محکمہ تباہ ہوا تھا۔