ملتان (سٹاف رپورٹر) پاکستان ریلوے کی انوکھی پالیسی،ملازمین کا نفسیاتی ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا ، نفسیاتی ٹیسٹ کی سہولت ریلوے کی جانب سے میسر نہ کی گئی،ریلوے ہسپتالوں میں دماغی امراض کے ڈاکٹرز ناپید،ملازمین نجی ہسپتالوں میں بھاری فیسیں بھر کر خوار ہونے پر مجبور ہو گئے ، تفصیلات کے مطابق ٹریفک یارڈ سٹاف ایسوسی ایشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید شجاعت حسین نے بتایا کہ ملازمین گاڑی کو پتھر مارتے یا الٹی سیدھی حرکتیں کرتے پائے گئے جو آنکھوں کے ٹیسٹ اور دیگر میڈیکل ٹیسٹ کے بعد ان کے نفسیاتی ٹیسٹ کو بھی ضروری قرار دے دیا گیا ہے ، اس پر ستم یہ کہ ملازمین کو ڈاکٹر کی فیس کی ادائیگی اپنی جیب سے کرنا پڑتی ہے جبکہ پرائیویٹ ڈاکٹر ملازمین کو کئی کئی روز چکر لگواتے ہیں جس کے سبب اچھا خاصا ملازم نفسیاتی مریض بن جاتا ہے جبکہ ان کی جگہ پر بارہ گھنٹے ڈیوٹی کرنے والے ملازمین سٹاف کی بدترین کمی کے باعث ذہنی اذیت میں مبتلا رہتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ مقتدر حلقے سٹاف کی کمی کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں اور آئے روز ملازمین کے مسائل میں بے پناہ اضافہ کیا جارہا ہے ،جس کی وجہ سے روز حادثات رونما ہو رہے ہیں ، ریلوے مزدور محدود وسائل میں اضافی بوجھ اٹھاتے ہوئے ریلوے کے پہیے کو رواں دواں رکھے ہوئے ہیں جبکہ ریلوے انتظامیہ اور مقتدر حلقے ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے روز نئے اور غیر ضروری قوانین متعارف کروا کر مسائل میں اضافہ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں - اگر نفسیاتی معائنہ بہت ضروری ہے تو پاکستان ریلوے اپنے ہسپتالوں میں نفسیاتی ماہر تعینات کرے ۔