سرگودھا میں کھلے پھاٹک کی وجہ سے ڈمپر پھنسنے سے ٹرین حادثے میں اسسٹنٹ ڈرائیور سمیت 15 افراد زخمی ہو گئے ہیچں۔2019ء کو ٹرین حادثات میں کی وجہ سے خونی سال قرار دینا اس لئے غلط نہ ہو گا کہ رواں برس میں 146 حادثات میں 115 مسافر جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ہر حادثے کے بعد عوامی حلقوں کی طرف سے وزیر ریلوے کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو چند دنوں بعد دم توڑ جاتا ہے، تو دوسری طرف حکومتی سطح پر ہر سانحہ کے بعد انکوائری کمیٹی بناکر شفاف تحقیقات کے بجائے معاملہ کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے جس کا ثبوت ہر حادثے کے بعد ملبہ ڈرائیور پر ڈال کر انسانی غلطی کی آڑ میں ذمہ داری سے فرار حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ حالانکہ وزیر ریلوے متعدد بار ریلوے کے بوسیدہ ٹریک اور ناقص کمیونیکیشن نظام کا اعتراف کر چکے ہیں۔ ریلوے کے حادثات میں انسانی غلطی کو جواز بنا کر ذمہ داروں کو بچانے کی دانستہ کوشش کہنا اس لئے بھی غلط نہ ہو گا کیونکہ رواں برس 33 حادثات ٹرین کے پٹری سے اترنے سے ہوئے ہیں۔ اسی طرح 45 حادثات ان مینڈل لیول کراسنگ جب کہ 22 مینڈل کراسنگ پر ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز کے حادثے میں ڈمپر کے ٹریک پر پھنسنے کی وجہ سے پھاٹک مین پھاٹک بند نہ کر سکا، اس کی شفاف تحقیقات کی بھی ضرورت ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ریلوے کے نظام میں بہتری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ آئے روز کے ٹرین حادثات میں انسانی جانوں کے ضیاع سے بچایا جا سکے۔