ریکوڈک کیس میں پاکستان پر 6ارب ڈالر جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے۔ جو مالی تنازعات کے حل کے بین الاقوامی ٹریبونل (آئی سی ایس آئی ڈی) کی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ ہے۔جرمانے کی یہ رقم اب ٹیتھان کاپر کمپنی(ٹی سی سی) کو ادا کی جائے گی۔700صفحات پر مبنی فیصلہ کے بارے میں وزیر اعظم کو بھی آگاہ کر دیا گیا۔ ریکوڈک قضیہ اس وقت کھڑا ہوا جب سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے 1993ء سے بلوچستان کے علاقے چاغی سے سونے اور تانبے کے ذخائر تلاش کرنے والی کمپنی ٹیتھان کا لائسنس منسوخ کر کے پراجیکٹ کو کالعدم قرار دیا تھا۔ یہ مقدمہ 2012میں شروع ہوااور جمعہ کے روز پاکستان کے خلاف فیصلہ دے دیا گیا۔ یہ درست کہ اس معاملے کا تعلق ماضی کی حکومتوں کی کارکردگی سے ہے ۔تا ہم وزارت قانون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی کے 16ارب ڈالر کے ہرجانے کے دعوے کو پاکستانی لیگل ٹیم 6ارب ڈالر تک لے آئی جو کہ بڑی کامیابی ہے۔ لیکن بنظر غور دیکھا جائے تو یہ کامیابی نہیں بلکہ ناکامی ہے کیونکہ 6ارب ڈالر کوئی معمولی رقم نہیں ہے‘ یہ پاکستانی کرنسی کے اتوار کے روز تک کی شرح تبادلہ کے مطابق قریباً9کھرب 48ارب روپے بنتے ہیں جو کہ ملک کی موجودہ معاشی صورت حال کے حوالے سے انتہائی غیر معمولی رقم ہے‘ لہٰذا جرمانے کو 16سے 6ارب ڈالر تک لے آنے کے دعوے کرنے کے بجائے بہتر ہو گا کہ فیصلے کا لیگل ٹیم نئے سرے سے تفصیلی جائزہ لے جہاں قانونی سقم پائے گئے ہیں انہیں دور کرے، پوری تیاری کے ساتھ فیصلہ کو دوبارہ چیلنج کرے اور جرمانے کی رقم کو مزید کم سے کم کرانے کی کوشش کرے تاکہ بیرون ملک پاکستانی اثاثوں کے لئے جو خطرہ پیدا ہو رہا ہے اس سے بچا جا سکے۔