ریو ڈی جنیرو(ویب ڈیسک) برازیلی ماہرین نے انسانی خلیات اور تھری ڈی پرنٹر استعمال کرتے ہوئے ایسے چھوٹے چھوٹے جگر تیار کرلیے ہیں جو وہ تمام کام کرسکتے ہیں جو قدرتی انسانی جگر کرتا ہے ۔ مطلب یہ کہ زندہ انسانی خلیات سے بنے ہوئے یہ جیتے جاگتے ’جگر گوشے ‘ پروٹین بناسکتے ہیں، وٹامن اپنے اندر محفوظ کرسکتے ہیں جبکہ صفرا (بائل) بھی خارج کرسکتے ہیں۔ان جگر گوشوں کی تیاری میں انسانی خلیاتِ ساق (سٹیم سیلز) کی نئے سرے سے پروگرامنگ کرنے کے بعد انہیں جگر کے خلیوں میں تبدیل کیا گیا، جس کے بعد تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے انہیں پرت در پرت کرکے ایک دوسرے پر جما دیا گیا اور یوں جگر کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا تیار ہوگیا جو نقلی ہوتے ہوئے بھی زندہ اور جگر کے اصل ٹکڑے کی مانند تھا۔اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’بایوفیبریکیشن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔ البتہ مقالے کے مصنفین نے خبردار کیا ہے کہ اس اہم پیش رفت کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہ کیا جائے کیونکہ یہ طریقہ جگر کے مریضوں کے علاج میں غیرمعمولی ضرور ہے ۔