سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مقدمات تاخیر سے دائر کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ تاخیر دانستہ کی جاتی ہے۔ انصاف کی بروقت فراہمی کسی بھی معاشرے کی ترقی کا پہلا اہم ترین جزو ہوتا ہے۔ وطن عزیز میں عام آدمی کے لیے انصاف کا حصول ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ ماہرین قانون انصاف میں تاخیر کی وجہ ہمارے نظام عدل میں موجودقانونی موشگافیوں کو بتاتے ہیں۔ نظام عدل میں ان کمزوریوں کی وجہ سے نہ صرف انصاف میں تاخیر ہوتی ہے بلکہ عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ سرکاری مقدمات میں حکومتی وکیلوں کی عدم دلچسپی اور ملی بھگت کے باعث حکومت ہار جاتی ہے حالانکہ لگ بھگ تمام سرکاری اداروں نے بھاری تنخواہوں پر لاء افسر بھرتی کئے ہوتے ہیں پھر بھی سرکاری وکیل مقدمات کی تیاری نہیں کرتے۔ عدالتیں جو فیصلے حکومت کے خلاف دیتی ہیں ان پر نظرثانی کی اپیل میں دانستہ طور پر تاخیر کی جاتی ہے تاکہ اعلیٰ عدالتوں میں بھی حکومت کے خلاف فیصلہ آئے۔ سپریم کورٹ نے کے پی کے حکومت کی اسی طرف توجہ دلاتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سب سے زیادہ تاخیر سے اپیلیں کے پی کے حکومت کی طرف سے دائر کی جاتی ہیں۔ بہتر ہوگا کے پی کے حکومت لاء کمیٹی میں قابل، ایماندار اورمستعدد وکلا کوشامل کرنے کے ساتھ مقدمات کی بروقت پیروی کو بھی یقینی بنائے۔