اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ خصوصی نیوز رپورٹر؍ 92 نیوز رپورٹ) بلوچستان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد کے ہاتھوں 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کر دینے کے بعد ہزارہ برادری کی طرف سے کوئٹہ میں دیئے گئے دھرنے میں شرکا سے ملاقات کے لئے وزیراعظم عمران خان کی روانگی سے متعلق کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت سینئر وفاقی وزراء کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی و سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے سانحہ مچھ کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اجلاس میں آئندہ سینٹ انتخابات پر بھی مشاورت کی گئی جبکہ اجلاس میں مثبت معاشی اعشاریوں پر بھی اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں ہونے والے ہزارہ برادری کے دھرنے میں وزیراعظم کی روانگی کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومتی قواعد کے مطابق متاثرین کی مالی امداد کی جائے گی۔اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ مستقبل میں ہزارہ برادری کے ساتھ ہونے والے واقعات کے تدارک کے لئے مستقل حل نکالے ، ہزارہ برادری کے تحفظ کے لئے خصوصی سکیورٹی میکنزم بنایا جائے ، بلوچستان میں امن ملکی ترقی کی ضمانت ہے ۔دریں اثناء وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ، تعمیرات و ڈیویلپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ تعمیرات سیکٹر سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، امید ہے کہ صوبائی حکومتیں مراعات میں توسیع سے بھر پور فوائد حاصل کریں گی۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ شہری ترقی اور تعمیرات میں ماحولیاتی تحفظ کاخاص خیال رکھا جائے ، سبزے کو حتی الامکان بچایا جائے بلکہ اس میں اضافہ کیا جائے ۔علاوہ ازیں وزیرِ اعظم کے زیرِ صدارت راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس ہوا۔ عمران خان نے منصوبے پر پیش رفت کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے طے شدہ اہداف کو مقررہ وقت پر پورا کیا جائے اور ماحولیاتی تحفظ کے تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس میں کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے ۔عمران خان نے اکنامک آؤٹ ریچ ایپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اقتصادی ڈپلومیسی کو ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے ڈاکٹر معید یوسف کو اقتصادی سفارتکاری کا فوکل پرسن مقرر کر دیا۔مزیدبرآں عمران خان سے معروف ترک ڈرامہ سیریل ارطغرل کی بانی ٹیم نے کمال تیکدین کی سربراہی میں ملاقات کی ۔ وزیر اعظم آفس سے جاری علامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں ترکی اور پاکستان کے تعاون سے تحریکِ خلافت کے برصغیر سے تعلق رکھنے والے مشہور کرداد ترک لالہ پر مجوزہ ٹیلی ویژن سیریز پر تفصیلی گفتگو کی گئی ۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے اجلاس کو ترک لالہ کے تحریک خلافت کیلئے اہم کردار اور ترکی میں انکی اہمیت کے بارے آگاہ کیا۔ملاقات میں کمال تیکدین نے وزیرِ اعظم عمران خان کاپاکستان میں ترک ڈراموں کو نشر کرنے کا اقدام قابلِ ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان کا وژن ایک ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے اسکی نوجوان نسل کو اپنی تاریخ اور اپنی ثقافت سے آگاہی ہونا نہایت ضروری ہے ۔عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی ڈرامے 80 کی دہائی تک پوری دنیا میں اپنی پہچان آپ تھے ، پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کو مقامی ثقافت کے فروغ کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مغرب سے مرعوب نوجوان نسل کو اپنی اصل ثقافت سے آگاہی دی جا سکے اور ایسی معاشرتی برائیوں سے بچایا جا سکے جس سے ہمسایہ ممالک کی نئی نسل مغربی مواد نشر ہونے کی وجہ سے دوچار ہے ۔ انہوں نے مزید کہا اگر پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری معیاری مقامی پیشکش نشر کرے تو نہ صرف یہ ترقی کرے گی بلکہ یہ نوجوان نسل کو سطحی اور گلیمرائزڈ نشری مواد کا متبادل فراہم کرے گی ۔عمران خان نے کہا برصغیر میں مسلمانوں کا اقتدار سنہری دور تھا مگر افسوس کہ نوجوان نسل کو اسکے بارے معلوم نہیں، کوشش کی جائے کہ اس سنہری دور پر فلم اور ڈرامہ بنا کر پرا پیگنڈا کرنے والوں کے عزائم کو ناکام بنایا جائے ۔ وزیرِ اعظم نے منصوبے کو سراہتے ہوئے حکومت کے طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔وزیر اعظم سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان بھی ملے ۔وزیرا عظم نے ایک ٹویٹ میں نومبر اور دسمبر 2020 میں برآمدات میں اضافہ پر برآمدکنندگان اور وزارت تجارت کو مبارک باددی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ نومبر اور دسمبر 2020 میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ وزارت تجارت کی کامیابی ہے ، پاکستان کی برآمدات میں علاقے کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں اضافہ ہوا جبکہ پاکستان کے مقابلہ میں بھارت اور بنگلہ دیش کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے ۔ ٹویٹ میں وزیراعظم نے نومبر اور دسمبر 2020 میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کی برآمدات کے تقابلی اعداد و شمار بھی شیئر کئے ۔ نومبر 2020 میں پاکستانی برآمدات میں 8.32 فیصد اور دسمبر میں 18.30 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ بھارتی برآمدات کے حجم میں نومبر میں 9.07فیصد اور دسمبر میں 0.80 فیصد جبکہ بنگلہ دیش کی برآمدات میں نومبر 2020 میں 0.76 فیصد اور دسمبر 2020 میں 6.11 فیصد کی کمی ہوئی۔وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹرشبلی فرازنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم رواں ہفتے ہی کوئٹہ جائینگے ،دھرنے کے خاتمے کیلئے مذاکرات جاری ہیں،مچھ واقعہ پرسیاست نہیں کرنی چاہئے ،مچھ میں جوکچھ ہوابہت غلط ہوا۔ شبلی فرازنے کہا ملزموں کی کیفرکردارتک پہنچاناچاہئے ،ہزارہ برداری کے ساتھ ماضی میں بھی ایسے دل خراش واقعات ہوتے رہے ہیں،بعض لوگوں کی جانب سے ایسے واقعات پرپیچیدگیاں پیداکی جاتی ہیں،متاثرین اپنے غم میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں، ان کی کوئی ڈیمانڈ نہیں آئی، متاثرین کی جانب سے کوئی غیرمناسب بات نہیں کی گئی،چاہتے ہیں جاں بحق افرادکی تدفین ہواورانہیں طے کردہ معاوضہ بروقت اداہو،ورثے میں ملے مسائل دوسال میں ختم کرکے ملک کو سویڈن نہیں بنا سکتے ۔