مکرمی !میں اپنے اہل کشمیر کے لیے امن وامان اور انسانیت کے دشمن بھارت سرکار کی جانب سے کس کس ظلم کو احاطہ تحریر میں لائوں، کہ جب مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کی آزادی کو چھین لیا جائے، وہاں کے باسیوں کے لیے انہی کی دھرتی میں ان کی گزران زندگی اجیرن بنا دی جائے، اپنے حقوق لینے کے لیے کوششیں کرنے والوں کو گولیوں سے چھلنی کر کے پھر ان کے لہو کو رائیگاں سمجھا جائے، پھر اس ہٹ دھرمی میں بچوں، بوڑھوں اور خواتین کا بھی اپنی پوری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بدترین ظلم و ستم میں لحاظ نہ رکھا جائے......تو ایسے حالات میں عالمی ’’حقوق انسانی‘‘ کی تنظیموں پر سوال اٹھتا ہے، کہاں ہیں وہ سب حقوق انسانی کی تنظیمیں ؟کہ جن کا بنیادی مقصد اور ماٹو ہی یہ ہے کہ ہم انسانیت کو ان کے جائز حقوق دلوائیں گے، انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، انسانیت کو آزاد زندگی بسر کرنے کے مواقع مہیا کریں گے۔ بھارت میں موجودہ مودی سرکار نے جو مقبوضہ کشمیر کے بارے میں فیصلے کیے ہیں جو کہ کسی طرح بھی کشمیریوں کو ہرگز قابل قبول نہیں ہیں اور وہ جرأت مند کشمیری، حریت رہنما اپنا جائز حق منوانے کے لیے بھارت سرکار کے سامنے سینہ سپر ہیں اور وہ اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے ۔اب موجودہ حالات میں جو صورت حال مقبوضہ کشمیر میں ہے اس سے پوری دنیا بخوبی آگاہ ہے۔ ایک عام آدمی کرے تو کیا کرے؟ اگر کوئی یہ جملہ کہتا ہے ’’میں کیا کر سکتا ہوں ؟ ‘‘ ہاں! کیوں نہیں وہ بھی بہت کچھ کر سکتا ہے۔اس کے ذمے بھی ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہے، وہ یہ کہ کم ازکم وہ اپنے ان مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے لیے درد دل سے دعا کا اہتمام تو کر سکتا ہے ، دعا تو ہر مسلمان اپنے مظلوم و مجبور بہن بھائیوں کے لیے کرسکتا ہے، اگر ایک عام آدمی کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے تو پھر یہ دعا والا ہتھیار تو ہر کسی کے پاس موجود ہے، وہ اس دعائیہ ہتھیار سے اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے ہوئے ان کے حق میں دعا کریںکہ اللہ رب العزت روح القدس کے ساتھ کشمیریوں کی مدد فرما کر انہیں آزادی جیسی عظیم نعمت سے سرفراز کر دے۔ (حافظ امیر حمزہ، سانگلہ ہل )