اسلام آباد(خبر نگار خصوصی،صباح نیوز)مرکزی امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اس وقت حکومت غیر منتخب لوگ چلا رہے ہیں، آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر حکومت و اپوزیشن سب ایک ہیں۔حکومت نے کشمیر کو بھارت کی جھولی میں ڈال دیا ہے ۔ اقتصادی شرح نمو گر گئی اور قرضے بڑھ گئے ہیں۔گزشتہ روزتنظیم تاجران پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں تحفظ معیشت کنونشن سے خطاب میں سینیٹر سراج الحق نے تحریک انصاف کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور بے روز گاری کے مارے عوام حکومت کے جانے کا انتظار کررہے ہیں، تاجر خوشحال نہ ہو تو وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا،تاجر ٹیکس دیتے ہیں تو ملک چلتے ہیں۔تاجروں نے ہمیشہ سیاست سے بالاتر ہوکر ملک و قوم کی خدمت کی ہے ۔وزیراعظم خود اعتراف کرتے ہیں ان کے چاروں طرف مافیاز ہیں۔مافیاز نے پی آئی اے ،واپڈا اور ریلوے سمیت قومی اداروں کو تباہ کیا۔انہوں نے کہا کہ زرعی ملک میں آٹا نہیں مل رہا۔آئی ایم ایف کے ایجنٹوں نے اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔جتنے بھی فیصلے ہورہے ہیں وہ بیرونی دبائو اور آئی ایم ایف کی مرضی سے ہورہے ہیں،پاکستان کا ہر تاجر پریشان ہے ۔ حکومت کے پاس تاجروں کی عزت کے سوا سب کچھ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی سوچ ہے کہ جس کے پاس بھی پیسہ ہے وہ چور ہے ۔انہوں نے کہا کہ ترکی میں جب موٹر کمپنی نے پلانٹ لگایا اس وقت عمران خان مرغیاں، کٹے تقسیم کررہے تھے تب وزیر اعظم عمران خان مرغی کی گردن پر بیٹھ کر مریخ پر جانے کا خواب دیکھ رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر طیب اردوان نے حال ہی میں 23ارب ڈالر قرض واپس کیا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ ہماری شرح نمو حکومت کے آنے سے قبل 5.3 تھی جو آج مائنس ایک ہو گئی ہے ، اس حکومت کے قرضے ہماری جی ڈی پی سے 28 فیصد زیادہ ہیں، اس حکومت نے آئندہ نسلوں کو بھی آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کا غلام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ راوی کے کنارے نیا شہر بسانے کیلئے 50 ہزار ارب ڈالر کہاں سے آئیں گے ۔ وقت آگیا ہے کہ تاجر برادری پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک بچانے کا سوچے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں عدالتی نظام کو عدل و انصاف کا گہوارہ بنانا ہوگا۔ تاجر برادری جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کرے تبدیلی ہم لائیں گے ۔ کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم اور تنظیم تاجران کے صدر محمد کاشف چودھری نے بھی خطاب کیا۔ جماعت اسلامی نے کنونشن میں کورونا ایس او پیز کو نظر انداز کیا۔