لاہور ( رانا محمد عظیم) شہباز شریف کی آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ پورا ہوئے بغیر بجٹ تقریر پر پیپلزپارٹی کی سینئر قیادت ناراض ہوگئی اور کہا کہ جب تک پروڈکشن آرڈرز جاری نہ ہوتے شہباز شریف کو تقریر نہیں کرنی چاہئے تھی ،شہباز شریف کی تقریر میں زرداری کے پروڈکشن آرڈر کی بات کم اور اپنے دور حکومت کی تعریف زیادہ تھی، لگتا ہے شہباز شریف کسی اور گیم میں ہیں ۔ پیپلزپارٹی کے اہم رہنمائوں نے لیگی رہنمائوں سے شکوہ کیا اور کہا کہ آئندہ اجلاس میں زرداری کے جب تک پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہوتے اس وقت تک اجلاس کی کارروائی شروع نہ ہونے دینے کا مطالبہ کیا جائیگا ، اگر ن لیگ کی قیادت نے ایسا نہ کیا تو پیپلزپارٹی بھی اپنا علیحدہ لائحہ عمل بنائے گی ۔با ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں محبت کی پینگیں شروع ہوتے ہی اختلافات بھی پیدا ہو نا شروع ہو گئے ہیں ، شہباز شریف کی بجٹ تقریر پر پی پی سینئر رہنمائوں نے ن لیگ کے اہم رہنمائوں کو بطور احتجا ج یہ کہا کہ بات طے ہو چکی تھی کہ اس وقت تک بجٹ بحث میں حصہ لیا جائیگا اور نہ ہی کوئی اور موضوع ڈسکس کیا جائے گا جب تک سپیکر زرداری اور دیگر افراد کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرتے ۔شہباز شریف کی تقریر کے دوران راجہ پرویز اشرف اور دیگر رہنما یہ برملا کہتے رہے کہ شہباز صاحب پہلے مطالبہ پورا ہونے دیں پھر بات کریں مگر شہباز شریف نے مطالبہ پورا ہوئے بغیر تقریر شروع کر دی تو اس پر پیپلزپارٹی کے اہم رہنما نہ صرف نالاں نظر آئے بلکہ مریم اور نوازشریف کے قریبی افرادکو یہ پیغام بھی دیا کہ متحدہ اپوزیشن کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ خود شہباز شریف بن رہے ہیں۔بلاول بھی اس بات پر ناراض ہیں اور یہ بھی گلہ ان کی طرف سے پہنچایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے زرداری اور سعد رفیق کا نام تو لیا مگر محسن داوڑ اور علی وزیر کا نام لے کر ذکر نہیں کیا، لگتا ہے وہ بھی کہیں مینج ہو گئے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ میں شہباز شریف کے قریبی اراکین کی یہ خواہش ہے کہ شہباز شریف اپنا رول ادا کریں اور اپنا بیانیہ سامنے لائیں اور پوری پارلیمنٹ کے اجلاس کو زرداری کے حوالے سے یر غمال نہ بننے دیں ۔ پیپلزپارٹی کے اس شکوے کے جواب میں اہم لیگی رہنمائوں نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ جلد وہ ان کا گلہ دور کر دینگے اور شہباز شریف سے وہ خود اس معاملے پر بات کر کے خدشات کو دور کرینگے ۔