لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،92نیوز رپورٹ ) پروگرام جواب چاہئے میں اینکرڈاکٹر دانش وزیراعظم کے مشیر زلفی بخاری کی 6 مبینہ آف شور کمپنیا ں سامنے لے آئے ۔ ڈاکٹر دانش نے اپنے پروگرام میں بتایاکہ زلفی بخاری کی برطانیہ میں6 مبینہ آف شورکمپنیاں ہیں مگر تحقیقات میں پیشرفت نہ ہوئی ،نیب نے انہیں بارہا طلب کیا مگر یہ حاضر نہیں ہورہے تھے ، انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں نیب میں حاضر ہوکر اپنی پوزیشن واضح کرنے کو کہا، یہ جون 2018ء میں نیب میں حاضر ہوئے ، نیب نے ان سے آف شور کمپنیوں کی منی ٹریل طلب کی، انہوں نے منی ٹریل دینے کا وعدہ کیا لیکن آج تک انہوں نے منی ٹریل نہیں دی۔انکی ایک کمپنی کا نام مارٹن کیمپ ڈیزائن،جس کی مالیت کروڑوں پائونڈز میں ہے ،زلفی بخاری اس کے ڈائریکٹر اورہولڈر ہیں، دوسری کمپنی کے کریٹوڈائریکٹر مارٹن بینن تھامس ہیں جوبرطانوی ہیں،ا یک اورکمپنی براہ راست ان کے نام سے ہے جس کے کاغذات میں ان کا عہدہ اونر کا لکھاہواہے ،اس کمپنی میں شیئرز کی مالیت تین کروڑ پائونڈہے ، لے ٹان کمپنی جن کی نیب نے زلفی بخاری سے منی ٹریل مانگی ، ان میں سات کروڑ پچاس لاکھ پا ئونڈ کا شیئرہے ، ان کے والد اورچچا پربھی منی لانڈرنگ کا الزام ہے ، ہم اپنے پروگرام کے توسط سے زلفی بخاری کو دعوت دیتے ہیں کہ ا گر یہ الزامات غلط ہیں تو ہمارے پروگرام میں آکرجواب دیں ۔،92نیوزنے ڈاکٹردانش کے انکشافات پر زلفی بخاری سے دوبارہ رابطہ کیامگرانہوں نے ردعمل نہ دیا،پروگرام’’جواب چاہئے ‘‘کے رابطہ کرنے پرزلفی بخاری نے موقف نہ دیا۔تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ زلفی بخاری جیسے شخص جس کی دوہری شہریت ہے اس کوامریکہ لے کرجانا کہاں کی دانش مندی ہے ،ایسا شخص کل امریکہ جا کر کوئی کتاب لکھ دیتا ہے تو ملک کی سیکریسی کا کیا بنے گا۔مجھے تو پاکستان بڑے عجیب وغریب راستے پرچلتا ہوا نظرآرہاہے ۔کیا یہ وہی عمرا ن خان ہیں جو 2018کے الیکشن سے پہلے تھے ، انہو ں نے مدینے کی ریاست کی طرف کوئی ایک قدم بھی نہیں اٹھایا،اس ملک میں اس وقت ایک نہیں چار وزیراعظم ہیں جن کاحکم چلتا ہے ، ان کوئی پوچھنے والا نہیں، ان میں عمران خان، زلفی بخاری، نعیم الحق اور چوتھے کانام بتا نہیں سکتا۔زلفی کے والد پر منی لانڈرنگ کا کیس ہے ،یہ تو کھرب پتیوں سے بھی آگے ہے اگر یہ ساری چیزیں نیب کے پاس ہیں اورانہیں نہیں پکڑا جاتا تو پھر نوازشریف اور زرداری کو بھی رہا کردیں اورجیلوں کو خالی کردیں،یہ تو عمران خان کا ملک سے مذاق ہے ۔سینئر صحافی انعام اللہ خٹک نے کہا کہ زلفی بخاری کوئی ڈپلومیٹ اور نہ سفارتکار ہے لیکن ایک حساس اجلاس میں انکا موجود ہونے کا کوئی تک نہیں بنتا ، اس کا نوٹس لیاجاناچاہئے ، اکرم درانی اورزلفی بخاری پر آمدن سے زیادہ اثاثوں کے کیس ہیں لیکن اکرم درانی تو نیب کے سامنے پیش ہوئے لیکن زلفی بخاری کوکئی بار بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے ،اس کا مطلب ہے کہ نیب میں کوئی کمزوری ہے ،زلفی بخاری کے کیس میں ان کا سگا چچا، چچی اورچچا کا بیٹا وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے تیارہیں ۔زلفی بخاری کی لندن میں بہت زیادہ قیمتی جگہ موجودہے لیکن کچھ نہیں بتایا جاتا،زلفی بخاری کا کیس نیب کیلئے ٹیسٹ کیس ہے ۔گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا کہ یہی چیزیں ہیں جو عمران خان کی حکومت کو کمزورکررہی ہیں اگراپوزیشن والوں کو نیب پکڑ سکتی ہے تو پھران کے ارد گرد بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی پکڑا جائے ،عمران خان کو بھی چاہئے کہ وہ ایسے لوگوں کو جو نیب میں پیش ہوکر اپنی صفائی نہیں دیتے ہیں ا ن کو نہ رکھیں،میرا خیا ل ہے کہ زلفی بخاری کو پیش ہوناچاہئے اورا ن سے بھی علیم خان کی طر ح استعفی لیناچاہئے دوسرا اگرا ن کو نہیں ہٹایاجاتاتو پھر ا حتساب کے عمل پربھی حرف آتاہے ، نیب کو چاہئے کہ وہ زلفی بخاری کے خلاف کارروائی کرے ۔