اسلام آباد (خبرنگار) زیرزمین پانی کے استعمال پر ٹیکس لگانے کا عدالت عظمٰی کا فیصلہ چیلنج کردیا گیا۔ تین کمپنیوں نے عدالتی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 6 دسمبر 2018 کو زیر زمین پانی پر ایک روپیہ فی لیٹر ٹیکس عائد کرنے کا حکم جاری کیا لیکن حکم نامے میں حقائق کو مد نظر نہیں رکھا گیاحالانکہ درخواست گزاروں نے دنیا بھر میں عائد قیمت کے حوالے سے معلومات عدالت کے سامنے رکھیں، حکم نامے سے مشروبات اور منرل واٹر کی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور ملکی معیشت پر برے اثرات مرتب ہونگے ۔ٹیکس عائد کرنے کا اختیار سپریم کورٹ نہیں مقننہ کے پاس ہے ، سندھ حکومت نے فی لیٹر پانی پر ایک روپیہ ٹیکس عائد کرنے کا نوٹیفکیشن بغیر قانون سازی جاری کیا،ایل ڈی اے نے بھی نوٹیفکیشن جاری کیا ، ایک روپیہ قیمت ناانصافی ہے ، سالانہ ٹیکس کے علاوہ اڑھائی ارب روپے زائد ادا کرنا ہونگے ، عدالتی حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے ۔