اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی،سٹاف رپورٹر، این این آئی) وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے مذہبی آزادی پر امریکی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ مذہب کی تبدیلی انتہائی حساس معاملہ ہے ،اس کو سیاسی بصیرت کے ساتھ دیکھا جائے ۔ جمعہ کو سینٹ کمیٹی اقلیتی امور کا اجلاس چیئرمین سینیٹر انوار الحق کی زیرصدارت ہوا ۔ممبر کمیٹی جے پر کاش نے کہاکہ کمیٹی مذہب کی تبدیلی کا طریقہ کار وضع کرے تو بہتر ہو گا۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ مذہب کی تبدیلی کا طریقہ کار طے کریں گے تو ملک میں فساد کھڑا ہو گا، شاید مجھے اور نور الحق قادری کو سب سے پہلے کسی اور ملک میں پناہ لینی پڑے ،ہمیں جبری مذہب کی تبدیلی کے معاملے کا دیکھنا ہو گا۔ نورالحق قادری نے کہا وزیر اعظم کی خواہش پر یہ کمیٹی بنی ہے ،ہم ان طبقات کے ساتھ ہیں جو زیادتی کانشانہ بنتے ہیں۔ سینٹ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں میوچوئل لیگل اسسٹنٹس ( باہمی قانونی معاونت،کریمنل معاملات)بل 2020ئکا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی جو تلوار سر پر لٹک رہی ہے ملک کو اس میں نہیں دھکیلا جا سکتا، وزیر حلف دیں کہ60 روز کے اندر اپوزیشن کی ترامیم کو ایوان میں لائیں گے ۔وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہافیٹف کی دی گئی ڈیڈ لائن کے باعث بل منظور کرانا چاہتے ہیں۔مختصر وقت کے لئے کمیٹی کا اجلاس ان کیمرہ کر دیا گیااوربل پر مشاورت کی گئی۔وزیر پارلیمانی امور کی یقین دہانی پر قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر بل کو پاس کر دیا۔رحمن ملک نے کہاکہ یہ بل فیٹف کی پابندیوں سے بچنے کے لئے منظور کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بھارتی جنرل بپن راوت کے بیان کے خلاف مذمتی قرارداد کو قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔قرارداد میں کہا کہ بپن کا بیان کہ کشمیری بچوں کو ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپس میں رکھا جائے قابل افسوس ،قابل مذمت اور مودی کے بھارت میں مسلم کش نظریات کا عکاس ہے ۔ علاوہ ازیں سینٹ کمیٹی پارلیمانی امورنے 13 ملین خواتین کے ووٹر لسٹ میں شامل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ نادرا کے ساتھ مل کر ووٹر لسٹ کا دوبارہ جائزہ لے ۔اجلاس سینیٹر پرویز رشیدکی سربراہی میں ہوا۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ آرڈنینس کے حوالے سے آئینی ترمیم کو بحال کیا اور پارلیمنٹ کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔