اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ) وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے اثرات کے تناظر میں معاشی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزدور طبقہ کیلئے 200 ارب روپے ، معاشرے کے انتہائی غریب طبقہ کیلئے 150 ارب روپے ، برآمد کنندگان کو فوری 100 ارب روپے ریفنڈ کرنے ، چھوٹی، بڑی صنعتوں اور زراعت کیلئے 100 ارب روپے ، یوٹیلیٹی سٹورز کیلئے مزید 50 ارب روپے ، لاک ڈاؤن سے نمٹنے کیلئے 100 ارب روپے اور گندم کی سرکاری خریداری کیلئے 280 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ہر خاندان کو 4 ماہ ماہانہ 3 ہزار روپے امداد دی جائے گی، 300 یونٹ تک بجلی اور گیس کے بل تین ماہ کی قسطوں میں وصول کئے جائیں گے ، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 15 روپے کم کر رہے ہیں، دالوں سمیت ضروری اشیائپر ٹیکسوں کی شرح کم کر رہے ہیں، تعمیراتی صنعت کیلئے خصوصی مراعاتی پیکیج تیار کر رہے ہیں، میڈیا ورکرز کیلئے بھی خصوصی پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کررہے ہیں تاہم فی الحال کرفیو نہیں لگاسکتے ، سب سے زیادہ خطرہ آج ہمیں کرونا سے نہیں ہے بلکہ کرونا سے خوف میں آ کے غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں، اس کے اثرات مرتب ہوتے اور ہمیں اپنے ملک کے حالات دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم جو فیصلہ کریں گے ، اس کے اثرات کہیں معاشرے میں کرونا سے زیادہ تباہی تو نہیں مچا دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق خسرو بختیار، وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل بھی موجود تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں سب سے بڑا خطرہ کرونا سے نہیں، غلط فیصلوں سے ہو سکتا ہے ، جب ملک میں کرونا کے 21 کیسز تھے ،اسی وقت سکول اور دیگر ادارے بند کر دیئے تھے ، لاک ڈاؤن کے تحت سکول اور عوامی مقامات پہلے ہی بند ہیں۔ انہوں نے کہا ہم ملک بھر میں کرفیو کے متحمل نہیں ہو سکتے ، کرفیو کا امیر طبقہ پر اثر نہیں پڑے گا لیکن غریب لوگ اس سے متاثر ہوں گے ، مکمل لاک ڈاؤن کرنے سے کچی آبادیوں، دیہاڑی دار مزدوروں کو کھانا کون فراہم کرے گا، کرفیو لاک ڈاؤن کی آخری سٹیج ہے ۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے ماضی میں صرف طاقتور طبقہ کے مفادات کے تحت فیصلے ہوتے رہے ، معاشرے کے مراعات یافتہ طبقہ کیلئے نجی ہسپتال بن گئے ، عوام کیلئے صرف سرکاری ہسپتال رہ گئے ۔ وزیراعظم نے کہا مزدور طبقہ کیلئے 200 ارب روپے مختص کر رہے ہیں، برآمد کنندگان کیلئے فوری 100 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ جاری کئے جائیں گے ، برآمد کنندگان کے قرضوں پر سود ملتوی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا چھوٹی، بڑی صنعتوں اور زراعت کیلئے 100 ارب روپے رکھے ہیں، چھوٹی صنعتوں اور زراعت کیلئے آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں گے ، معاشرہ کے انتہائی غریب طبقہ کیلئے 150 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ہر خاندان کو 4 ماہ ماہانہ 3 ہزار روپے امداد دی جائے گی۔ انہوں نے کہا مفت لنگر اور پناہ گاہوں کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔عمران خان نے کہا یوٹیلٹی سٹورز کیلئے مزید 50 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، گندم کی سرکاری خریداری کیلئے 280 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 15 روپے کم کر رہے ہیں، 300 یونٹ تک بجلی اور گیس کے بل 3 ماہ کی قسطوں میں وصول کئے جائیں گے ، دالوں سمیت ضروری اشیائپر ٹیکسوں کی شرح کم کر رہے ہیں، لاک ڈاؤن کے اثرات سے نمٹنے کیلئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا این ڈی ایم اے کیلئے 25 ارب، میڈیکل ورکرز کیلئے 50 ارب مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا تعمیراتی صنعت کیلئے خصوصی مراعاتی پیکیج تیار کر رہے ہیں جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ایران پابندیوں کے باعث کرونا وائرس کے خلاف موثر اقدامات کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے کہا وبائپھیلنے کے بعد حکومت نے تیزی سے اقدامات شروع کئے ، ہمیں افراتفری کے بجائے دور رس اور دانشمندانہ فیصلے کرنا ہوں گے ، روزانہ کی بنیاد پر وبائکے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا گھروں پر کھانا پہنچانے کیلئے رضاکاروں کی فورس بنانا پڑے گی، اﷲ سے دعا ہے کہ ہمیں کبھی کرفیو نہ لگانا پڑے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا ورکرز کیلئے بھی خصوصی پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے کہابحیثیت وزیراعظم تمام فیصلوں کی ذمہ داری مجھ پر ہے ، کرونا وائرس کے خلاف جنگ صرف حکومت اکیلے نہیں جیت سکتی، موجودہ صورتحال میں معاشرہ کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا خوف اور ہیجان سب سے بڑا چیلنج ہے ، 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہیں اور وہ کرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں، تمام صوبوں سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا جو بھی صورتحال درپیش ہو گی، اس کے مطابق فیصلے کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا علمائکرام بھی کرونا وائرس سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان میں کرونا وائرس سے متعلق صورتحال دوسرے ممالک سے بہتر ہے ، ہمیں اجتماعات سے گریز کرنا چاہئے ، اظہار رائے کی آزادی پر مکمل یقین رکھتا ہے ، ہمیں ایک قوم بن کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کوئی بھی فیصلہ مجھ سے پوچھے بغیرنہیں ہوتا،ہوسکتاہے ہم چندروزمیں لاک ڈائون ختم کردیں،یہ بھی ہوسکتاہے خدانخواستہ ہمیں کرفیولگاناپڑے ۔ وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق خسرو بختیار نے کہا پاکستان میں غذائی ضروریات کے تحت اجناس موجود ہیں، رواں سال کسانوں سے 82 لاکھ ٹن گندم خریدی جائے گی، پاکستان میں 70 لاکھ ٹن چاول پیدا ہوتا ہے ، ہماری ضرورت 35 لاکھ ٹن ہے ۔ انہوں نے کہا پیاز کی برآمد پر پہلے پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ خسرو بختیار نے کہا کہ ملک پولٹری مصنوعات کی پیداوار میں خود کفیل ہے ، دالیں بیرون ملک سے منگواتے ہیں، 2 ماہ کے ذخائر موجود ہیں، ملک میں گھی کا 80 ہزار ٹن کا سٹاک موجود ہے ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا شرح سود میں ردوبدل کا فیصلہ سٹیٹ بینک کرے گا، حکومت نے تقریباً ایک ہزار ارب روپے کا ریلیف پیکیج دیا ہے ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کہا عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی موجودہ قیمت برقرار رہی تو قیمتیں مزید کم کریں گے ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں نے 240 آئسولیشن کمروں کی پیشکش کی ہے ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا مشکل وقت میں چین ہماری بھرپور مدد کر رہا ہے ، کل چین سے ایک لاکھ ماسک پاکستان پہنچ جائیں گے ، جمعرات کو چین سے مزید 50 ہزار کٹس دستیاب ہوں گی، جمعہ کو چین سے مزید دو جہاز طبی سامان لے کر پہنچ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کو سنکیانگ سے سامان لے کر ہمارا جہاز آئے گا، نجی شعبہ کو بھی باہر سے طبی سامان منگوانے کیلئے ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہے ہیں، چین سے سامان کی فراہمی کیلئے 28 مارچ کو ایک دن کیلئے سرحد کھولیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پی او ایف میں یومیہ 25 ہزار ماسک تیار ہو رہے ہیں، این ڈی ایم اے کے پاس کسی قسم کے فنڈز کی کمی نہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے سی پیک کے تحت توانائی منصوبوں کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے چین کے ساتھ بہت ہی اچھے تعلقات ہیں جو آزمائش کی ہر گھڑی پر پورے اترے ہیں۔مزیدبرآں وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں متحدہ عرب امارات میں محصور پاکستانیوں کو وطن واپس لانے میں تعاون پر امارات ائیرلائنز انتظامیہ کا شکریہ اداکیاہے ۔