مکرمی ! ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کا مطالبہ والدین ،اساتذہ سمیت ہر مکتبہ فکر کے کے لوگوں تھا۔یکساں نصاب تعلیم سے ہماری آنے والی نسلوں میںتعلیم کے میدان میں کافی بہتری آئے گی اس سے پہلے بچوں کو مختلف نصاب پڑھائے جاتے تھے سرکاری سکولوں کا علیحدہ نصاب اور پرائیوٹ اداروں کا علیحدہ نصاب ہوتا تھا ۔ ملک کے کو مختلف طبقوں میں تقسیم کرنے کے لئے بچوں کو مختلف نصاب پڑھا کر ہماری نسلوں میں ایک ایسا بیج بویا جا رہا تھا ہم کسی صورت ایک قوم ایک مہذب معاشرہ تشکیل دینے سے قاصر تھے کیوں کہ جہاں امیر کے لئے علیحدہ نظام تعلیم ہو اور غریب کے لئے علیحدہ نظام تعلیم ہو وہ قوم کسی صورت دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتی اسی وجہ سے ہماری نوجوان نسل پروان چڑھنے کی بجائے پستی کی جانب جا رہی تھی۔ موجودہ حکومت کا لائق تحسین اقدام یکساں نصاب تعلیم رائج کرنا ہے اس سے ہمارے ملک کے نوجوانوں میں ایک قوم ایک فکر ایک معاشرہ تشکیل پائے گا اور اچھے تعلیمی اقدار کے حامل نوجوان پروان چڑھیں گے جس سے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی آگے آنے کا موقع ملے گا اور پاکستان میں ایک بہترین تعلیم یافتہ لوگ پیدا ہوں گے۔ یکساں نصاب کے ساتھ سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے تا کہ ہمارے بچے معیاری تعلیم حاصل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کریں ۔(محمد بچل ابڑو کوئٹہ)